رنگون: سیکیورٹی فورسز نے فائرنگ کرکے مزید 38 مظاہرین کو ہلاک کردیا جب کہ کئی علاقوں میں مارشل لاء نافذ کردیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق میانمار میں فوج کی جانب سے عوامی حکومت کا تختہ الٹے جانے کے بعد مظاہروں میں شدت آگئی ہے جب کہ گزشتہ روز ایمرجنسی نفاذ کے بعد سب سے زیادہ ہلاکت خیز ثابت ہوا، سیکیورٹی فورسز کی مظاہرین پر فائرنگ کے نتیجے میں مزید 38 افراد ہلاک ہوگئے جب کہ چینی فیکٹریوں کو نذر آتش کیے جانے کے بعد متعدد علاقوں میں فوج کی جانب سے مارشل لاء لگادیا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق صرف شہر رنگون میں سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے 22 افراد ہلاک ہوئے جب کہ دیگر علاقوں میں 16 افراد کو ماردیا گیا جس کے بعد یکم فروری کو فوجی بغاوت کے بعد سے لیکر اب تک مارے جانے والے مظاہرین کی تعداد 126 تک پہنچ گئی ہے۔
چینی سفارت خانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے رنگون کے صنعتی زون میں متعدد فیکٹریوں کو آگ لگادی گئی جس کے نتیجے میں کئی چینی شہری زخمی ہوئے ہیں لہذا میانمار کی فوجی حکومت فوری طورپر پرتشدد کارروائیاں روکتے ہوئے ذمہ داروں کو گرفتار کرکے سزا دے۔
واضح رہے کہ میانمار میں یکم فروری کو فوج نے اقتدار پر قبضہ کرکے ملک میں ایک سال کے لیے ایمرجنسی نافذ کردی تھی اور حکمراں آن سانگ سوچی کو حراست میں لے لیا تھا جس کے بعد سے آن سانگ سوچی کی رہائی کے لیے ملک گیر پُرتشدد مظاہرے جاری ہیں۔