قاضی آصف

تیرہ جنوری کو سپریم کورٹ کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کو انتخابی نشان کے حوالے سے آنے والے فیصلے کے بعد فیصلے پر کم، چیف جسٹس ، پر ذاتی آراء زیادہ آئی ہیں۔ ہم فیصلے کی تفصیلات میں نہیں جاتے کیونکہ دو دن تک تمام ٹی وی چینلز نے پوری عدالتی کارروائی لائیو دکھائی گئی۔ سب نے تمام تفصیلات دیکھ اور سن لیں ہیں۔
فیصلے کے فوری بعد حامد میر کا ٹوئٹ آیا کہ "قاضی فائز اور ثاقب نثارکے درمیان کوئی فرق نہیں رہا۔ اسد طور نے تو بہت آگے جاکر اپنی رائے دی۔ مطیع اللہ جان نے ایک مضمون لکھ ڈالا، جس میں بہت سے باتیں کی گئیں۔

لیکن اہم ترین بات تھی کہ ، پی ٹی آئی کو بیٹ کا انتخابی نشان نہ دےکر، جسٹس قاضی نے اپنا ذاتی انتقام لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عہدے پر پہنچ کر چوہدری افتخار سے لیکر ان کے بعد دیگر آنے والے چیف جسٹس صاحبان انتقام میں آکر فیصلے دیتے رہے جو اب قاضی فائز کر رہے ہیں۔ یہ فقط ان تین صحافیوں کی رائے ہے جو صحافت میں اپنا بہترین کردار ادا کرتے رہے ہیں۔

کچھ صحافی دوست فیصلے پر رائے دیتے ہوئے خود کو "غیرجانبدار” ثابت کرنے کیلئے بہت آگے نکل جاتے ہیں۔ کچھ "جمہوریت دوستی” میں ایسی باتیں کرجاتے ہیں جن جو وقتی طور پر مقبول عام رائے میں اپنا حصہ ڈلا دیتے ہیں۔
کہا گیا کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پی ٹی آئی کو انتخابات سے باہر رکھنے کیلئے اسٹبلشمنٹ کی منشا پوری کی۔مطلب وہ اب اسٹبلشمنٹ کی لائن پر چل رہے ہیں۔

اس کا مطلب ہماری اسٹبلشمنٹ بہت جمہوریت پسند اور ترقی پسند ہوگئی ہے کہ بھٹو سمیت جبری گمشدگیوں سمیت کئی اہم مقدمات ٹی وی پر لائیو چلانے کا فیصلہ دے کر، اس پر عمل کر رہے ہیں۔ ان مقدمات میں نشانہ کون بنتے ہیں؟ اسٹبلشمنٹ چیف جسٹس کو اس پر راضامند نہیں کر پا رہی ہے کہ کم از کم حساس مقدمات کو تو ٹی وی پر لائیو نہ دکھایا جائے۔ لیکن ان کو اس پر رضامند کرلیا، یا ڈرا لیا کہ پی ٹی آئی کا انتخابی نشان چھین لے۔
یہ ایک عام نفسیات ہے کہ جب کوئی شخص ریاستی اداروں کے نشانہ ہے، مختلف طریقوں سے انہیں تنگ کیا جا رہا ہے تو، یہی وقت ہوتا ہے کہ متاثر شخص، لین دین، کمپرومائز پر مجبور ہو جاتا ہے۔ لیکن جب کوئی شخص یہ تمام مصیبتیں برداشت کرچکا ہو۔ اس کے بعد اہم عہدے پر پہنچا ہو، اس کے بعد کمپرومائیز، کسی کی بات ماننے کی بات کہاں سے آجاتی ہے؟

سپریم کورٹ کے جج ہونے کے باوجود، جسٹس فائز عیسیٰ اور ان کے خاندان نے کیا کچھ نہیں جھیلا؟ وجہ کوئٹہ بلاسٹ اور فیض آباد دھرنہ کیس کے فیصلوں کے علاوہ کیا ہو سکتی ہے؟ اسی عدالت میں وہ ملزم بن کر پیش ہوا، جہاں وہ جج تھا۔ان کی بیوی کوپیشیوں پر پیشیاں بگھتنا پڑیں۔ یہ ہی وقت تھا جب کمپرومائیز کرتا، اسٹبلشمنٹ کی جی حضوری کرتا۔ لیکن وہ تو کھڑا رہا۔ اب جب وہ خود عدالت عالیہ کے چیف جسٹس ہیں،اب کونسی مصیبت آن پڑی کہ اسٹبلشمنٹ کی چھڑی کے سامنے سرنگوں ہوجاتا؟ ان کے جاری کیئے ہوئے احکامات ماننے پرمجبور ہوگئے؟

مطیع اللہ جان نے مثالیں دی کہ چوہدری افتخار کو واپس چیف جسٹس مقرر کرنے پر اس وقت کے صدر آصف علی زرداری رضامند نہیں تھے۔ لیکن بعد میں افتخار چوہدری کو چیف جسٹس لگایا گیا تو وہ انتقام پر اتر آیا اور پیپلزپارٹی کی حکومت کیلئے مشکلات پیدا کردیں۔مطیع صاحب نے متعدد دیگرچیف جسٹس کی مثالیں دی ہیں۔ میرا سوال ہے کہ افتخارچوہدری ، جنرل پرویزمشرف کے خلاف اسٹبلشمنٹ کے اندر مشرف مخالف لابی کا آشرواد حاصل نہیں تھا؟ چوہدری صاحب اپنی بہادری ایسے ہی فقط اپنے بل بوتے پر دکھا رہا تھا؟ افتخار چوہدری جو کچھ کر رہا تھا، اسٹبلشمنٹ کے اسی حصے کی تھپکی کے بعد کررہا تھا۔ اسٹبلشمنٹ کا وہ حصہ جنرل پرویزمشرف کے بعد اسٹبلشمنٹ پر پوری طرح قابض ہو چکا تھا۔ افتخار چوہدری کے دل میں کچھ فیصد انتقام کو عنصرہو سکتا ہے لیکن جو اس وقت کی حکمان جماعت کے ساتھ ہو رہا تھا، وہ اس وقت کی اسٹبلمشمنٹ کی پالیسی تھی۔ اس وقت کتنے دوستوں نے چوہدری افتخار پر الزام لگایا تھا کہ وہ انتقام لے رہا ہے؟

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے بتا رہے ہیں کہ ان کا اسبلشمنٹ کے ساتھ براہ رست کوئی ربطہ یا تعلق نہیں تھا۔یہ محسوس ہو کہ قاضی صاحب اسٹبلشمنٹ کی لائن چل رہا ہو۔ اب اگر کہا جاتا ہے کہ اسٹبلشمنٹ پی ٹی آئی کی سخت مخالف ہے، چیف جسٹس اسٹبلشمنٹ کے "حکم” پر فیصلہ کیسے کر سکتا ہے؟ فیصلے کے بعد یہ بھی کہا گیا کہ آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ درست تھا "لیکن” ٹیکنیکلیٹیز میں پڑے بغیر "بڑی پارٹی” کو انتخابی نشان الاٹ کردیتے۔ مطلب چاہے غیرقانونی کیوں نہ ہو۔ یہ کونسی ہمدردی ہے جس میں آئین اور قانون کو بالائے طاق رکھنے کا مشورہ دیا جا رہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ دیگر سیاسی جماعتوں کے خلاف قدم کیوں نہیں اٹھایا گیا۔ سوال ہے کہ ان کے خلاف کون الیکشن کمیشن یا سپریم کورٹ گیا؟

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں چلنے والی سپریم کورٹ کے پاس بہت ہی اہم ترین مقدمات چل رہے ہیں۔ ان کے فیصلے ممکنہ طور پر "بہت سوں” کو متاثر کر سکتے ہیں۔ لہٰذیٰ اس کو متنازعہ بنانا انتہائی ضروری ہے۔ یہ سنہری موقع تھا جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے چیف جسٹس کو متنازعہ بناکرالزام لگایا جائے کہ آپ انتقام لے رہے ہیں۔ تاکہ وہ آئندہ فیصلوں میں محتاط رہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here