تھرکول انسان، ماحولیات اور معیشیت کے لئے خطرناک قرار
رپورٹ اے بی آریسر
اجلاس میں سول سوسائٹی کے رہنمائوں کاشتکاروں اور کسانوں نے شرکت کی فشرفوک فورم کے رہنما سید محمد علی شاہ کا کہنا تھا کہ فرش ریگیولیٹر سے نہر کے ذریعے تھر کول کو پانی کی فراہمی کے منصوبے پر کام جاری ہے۔
جس سے پہلے ہی پانی کی قلت سے دوچار کاشتکار بھوک، افلاس اور غربت کی نظر ہوجائگا۔ اور اس منصوبے سے ہزاروں ایکڑ زمین بنجر بن جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں کول پر چلنے والے منصو بے ختم کیے جارہے ہیں اور ہم آغاز کر رہے ہیں۔
ان کے مطابق تھر کول کے 13 بلاکز پر کام ہوگا جس سے ستر فیصد اراضی متاثر ہوگی۔ علی اکبر راہموں کے مطابق انوائرومنٹل سوشل امپیکٹ اسیسمنٹ میں کمپنیوں کو فوائد دیکر عوام کو بیوقوف بنایا گیا ہے۔ وہ تمام ای آء آء کو رد کرتے ہیں، ان کے مطابق یہ ترقی کے نام پر تباہی لانے جارہے ہیں۔
میرحسن آریسر کے مطابق ان منصوبوں سے مقامی لوگ متاثر ہونگے لیکن روزگار غیرمقامی لوگوں کو دیا جارہا ہے۔ ٹنڈوجام یونیورسٹی کے پروفیسر اسماعیل کنبھار کا کہنا تھا کہ تھر کول کی باعث چرند پرند درختوں کا خاتمہ ہوجائگا۔
جی ایم بھگت کے مطابق پانی زندگی ہے، لیکن سندھ کو روز اول سے نشانہ بنایا جارہا ہے، پہلے 1945 کا پانی معاہدہ تھا جسے رد کرکے 1991 میں اپنی مرضی کا معاہدہ کیا گیا، جس سے سندھ کے لوگوں کو نقصان ہوا ہے۔