عمران خان کی حکومت کے خلاف گیارہ جماعتوں پر مبنی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا قیام عمل میں آیا۔ جمعیت علماء اسلام کے مولانا فضل الرحمٰن نے 26 نکات پر مشتمل اعلامیہ جاری کیا۔
پاکستان میں بننے والے سیاسی اتحادوں پر نظر ڈالتے ہیں۔ پہلا اتحاد
جنرل ایوب خان کے خلاف مخالف سیاسی جماعتوں نے کمبائنڈ اپوزیشن پارٹی
سی اور پی کے نام سے اتحاد قائم کیا تھا۔ اس اتحاد میں بائیں بازو کی نیشنل عوامی پارٹی، صوبوں کے حقوق کی علمبردار عوامی لیگ اور جماعت اسلامی سمیت جمہوریت کی بحالی پر یقین رکھنے والی جماعتیں شامل تھیں۔ اس اتحاد نے صدارتی انتخابات میں پاکستان کے بانی بیرسٹر محمد علی جناح کی ہمشیرہ فاطمہ جناح کو جنرل ایوب خان کے خلاف صدارتی امیدوار نامزد کیا تھا۔
وسرا مشہور اتحاد وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو حکومت کے خلاف 1977ء کے انتخابات میں پاکستان قومی اتحاد کے نام سے قائم ہوا تھا۔ نوابزادہ نصر اﷲ خان، پروفیسر غفور اور شیرباز مزاری وغیرہ نے پی این اے کے قیام میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ مارچ 1977ء کے انتخابات کے نتائج کو پی این اے نے تسلیم نہیں کیا اور انتخابی دھاندلیوں کے خلاف تحریک شروع ہوئی۔
اس دوران نظام مصطفی کا نعرہ مقبول ہوا۔ جب 4 جولائی کو آدھی رات سے پہلے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو اور پی این اے کی قیادت کے درمیان معاہدہ ہوا تو ایک گھنٹہ بعد 5 جولائی کی رات کے آغاز کے کچھ دیر بعد ضیاء الحق نے بھٹو حکومت کا تختہ الٹ دیا۔
انیس سو اسی میں پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن بیگم نصرت بھٹو ، نوابزادہ نصر اﷲ خان اور اصغر خان نے تحریک بحالی جمہوریت، ایم آر ڈی کے قیام کا فیصلہ کیا۔ ایم آر ڈی نے 14اگست 1973ء کے آئین کی بحالی کی تحریک شروع کی۔ یہ تحریک پورے ملک میں چلی۔ پنجاب سے ہزاروں سیاسی کارکن گرفتار ہوئے۔ اندرون سندھ عوام نے اس تحریک میں بھرپور حصہ لیا۔
انیس سو اٹھاسی میں پیپلز پارٹی کی پہلی حکومت کے خلاف غلام مصطفی جتوئی کی قیادت میں اسلامی جمہوری اتحاد قائم ہوا۔
بعض بعد سابق عسکری شخصیات نے بعد میں اقرارکیا کہ ان لوگوں نے اس اتحاد کے قیام کے لیے کوششیں کی تھی۔ وزیر اعظم بینظیر بھٹو کے خلاف آئی جے آئی نے قومی اسمبلی میں عدم اعتماد کی تحریک پیش کی مگر یہ تحریک ناکام ہوگئی تھی۔
صدر غلام اسحاق خان نے بینظیر بھٹو حکومت کو برطرف کردیا تھا۔ پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن نے ایئرمارشل اصغر خان کی جماعت تحریک استقلال کے ساتھ مل کر پاکستان ڈیموکریٹک الائنز قائم کیا تھا مگر جب صدر غلام اسحاق اور نواز شریف کے درمیان اختلافات بڑھے اور غلام اسحاق خان نے نواز شریف حکومت کو برطرف کیا۔
نوابزادہ نصر اﷲ خان نے جنرل مشرف حکومت کے خلاف اے آر ڈی قائم کی تھی۔ اس اتحاد میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن شامل تھیں-
اور اب عمران کان حکومت کے خلاف پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے نام سے اتحاد نے اپنی ابتدائی سرگرمیاں شروع کردی ہیں۔
تحریر: ڈاکٹر توصیف احمد

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here