دو دنوں سے سوشل میڈیا پر ایک طوفان برپا ہے۔ اس طوفان میں طیارہ حادثے میں شہید ہونے والوں کو بھی بھلادیا گیا۔ بہت سے اور مسائل تھے، پیچھے رہ گئے۔ بحث کیلئے رہ گیا ایک مسئلہ عظمیٰ خان، آمنہ اور عثمان کا معاملہ۔ اس بحث نے ہمارے یہاں سماج کی دوگلی پالیسی کی بھی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔لیکن اس پر بات بعد میں کرتے ہیں۔ فی الحال فرض کرلیتے ہیں کہ آمنہ ملک ریاض کی بیٹی نہیں، کسی مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والے شخص کی بیٹی ہوتی، اور وہ ایسی طرح کرتی جس طرح آمنہ نے کیا تو اس کا ری ایکشن کیا ہوتا؟ واقعی ویسا ہی ہوتا جیسا اب ہوا؟ کچھ بھی ہوتا لیکن ایسا نہیں ہوتا جو ہو رہا ہے۔
اب ایک لمحے کیلئے، یہ مضمون پڑھنے تک یہ سمجھیں کہ آمنہ، ملک ریاض کی بیٹی نہیں ایک عام خاتون خانہ ہیں۔ فرض کرلیں کہ ہمارا معاشرہ بہت آگے چلا گیا ہے اور عثمان اور عظمیٰ خان کی دوستی چل رہی ہو اور آمنہ کے ساتھ ان سے تعلق والے بہت سے لوگوں کو پتہ بھی ہو کہ کیا چل رہا ہے، لیکن آمنہ کچھ نہ کرپاتی شوہر بھی اس کی بات نہ مانتا۔ تو کیا ہوتا۔؟ فرض کرلیں، آمنہ نے شوہر کو بہت تنگ کیا ہوا تھا، اس کو گھر میں سکون نہیں تھا اس لیئے انہوں نے سکون کیلئے ایک اور دوست بنا لی اور ان کے پاس راتوں کو رہتا ہے۔ تو عثمان اور عظمیٰ پر کیا فرض بنتا تھا؟ یہاں فقط سوال اٹھاتا جا رہا ہوں، جواب آپ دیتے جائیں۔ فرض کرلیں، یہ کہانی الٹ ہوتی، عثمان، آمنہ کو ایک خالی بنگلی میں کسی اور مرد کے ساتھ دیکھ لیتا غصے میں آکر پستل نکال کر دونوں پر فائرکرکے قتل کردیتا تو یہ اس کو حق ہوتا؟؟ پھر آپ کو ردعمل کیا ہوتا؟؟
اب آتے ہیں ہمارے معاشرے اور سوشل میڈیا پر پڑھے لکھے لوگوں کی دوگلی پالیسی اور لگائی ہوئی عدالت پر۔ آمنہ عثمان، جس گھر میں داخل ہوتی ہے وہ ان کی وڈیو کے مطابق ان کے شوہر کا گھر تھا۔ اور عظمیٰ خان کے مطابق وہ گھر ان کے ایک اور دوست کا دیا ہوا تھا، جس کی ان کے پاس کرائے کا اگریمینٹ موجود ہے۔ چلیں اس کا فیصلہ تو عدالت میں ہوگا کہ گھر کس کا تھا کون کرایہ دار تھا۔ ہم نے پہلے فیصلہ کیسے کردیا؟ لیکن یہاں سوشل میڈیا پر جو عدالت لگی ہوئی ہے،اور جو فیصلے صادر ہو رہے ہیں۔ وہ یک طرفہ ہیں۔ عظمیٰ خان خود مانتی ہیں کہ عثمان ملک اور ان کے درمیان کافی عرصے سے دوستی تھی۔ عثمان نے شادی کیلئے کہا ہوا تھا جس پر انہوں نے انکار کردیا تھا۔ لیکن وہ اس کے باوجود رات کو بارہ بجے ان کے گھر پر موجود تھا۔ عظمیٰ خان کہتی ہیں کہ ان پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگانے کی کوشش کی گئی، جبکہ آمنہ کا کہنا ہے کہ وہ پیٹرول نہیں وہاں پڑی شراب تھی۔ ہماری سوشل میڈیا کی عدالت یہ کیسے فیصلہ کر لیتی ہے کہ عظمیٰ درست ہے، آمنہ غلط ہے؟؎
جو بھی ہوا، اس کی ویڈیو کس نے بنائی اور سوشل میڈیا پر وائرل کی؟ یہ تو ممکن نہیں کہ آمنہ اپنے کئے دھرے کا ویڈیو خود بناتی اور سوشل میڈیا پر ڈال دیتی اور خود کیلئے ایک تماشہ کھڑا کردیتی؟ نہ آمنہ کے ساتھ آیا ہوا کوئی گارڈ ایسا کرسکتا تھا۔ سوال یہ بھی ہے کہ یہ وڈیو وائرل کرنے سے نقصان کس کا اور فائدہ کس کا ہوا؟ یہ بات مانتے ہیں کہ آمنہ، عظمیٰ کو تشدد کا نشانہ نہ بناتی، اور جو کچھ کرنا ہوتا وہ اپنے شوہر کے ساتھ کرتیں۔ لیکن ہمارا سوشل میڈیا دوخواتین کے حوالے سے، ایک کو بلکل معصوم، مظلوم دوسری کو ظالم، جابرثابت کردیا۔ جو عظمیٰ خان نے کیا وہ درست تھا؟ فقط وہ ہی درست تھیں؟؟ آمنہ نے جو کچھ کیا وہ تباھ کن تھا۔
جو کچھ ہوا، دونوں کی طرف سے غلط تھا۔ اگر عظمیٰ خان اس وقت آمنہ کے سامنے بول نہیں پا رہی تھیں، اور فقط ایک موقع دینے کی بات کر رہی تھیں تو، خاموش ہوجاتیں، وڈیو وائرل نہ کرتی۔ تو کسی کو پتا بھی نہیں چلتا کہ ہوا کیا تھا۔ اور ایک گھر تباہ نہ ہوتا۔ اب عظمیٰ خان کا نقصان کیا ہوا؟ بقول لاہور کے ایک سینئر صحافی کے، عظمیٰ خان کی تو پانچھوں انگلیاں گھی میں ہیں۔ گھر تتربتر ہوا تو آمنہ کا۔ اس سارے قضیے میں، سب سے زیادہ قصور عثمان ملک کا تھا، لیکن وہ بھی سوشل میڈیا پر بیٹھے لوگوں کو نظرمیں معصوم یا اتنا گنہگار نہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ آمنہ، ملک ریاض کی بیٹی تھی، اس لیئے زیادہ نشانہ بنی، رہی بات آئی ایس آئی کی دھمکی کی، وہ تو آئے روز بار اثر لوگ دوسروں کو دیتے رہتے ہیں۔