اصل قیدی کی جگہ کسی اور کو جیل میں قید رکھنے کا معاملہ، عدالت نے جعلی قیدی سے متعلق کیس نمٹا دیا۔
پولیس نے جعلی قیدی بن کر سکھر جیل میں تین سال گزارنے والے عبداللہ شر کو بھی عدالت میں پیش کردیا گیا۔
عبداللہ شر اصل ملزم محراب شر بن کر خود وکیل ساتھ اے ٹی سی میں پیش ہوا تھا، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت میں بیان دے دیا۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ محراب شر کے نام سے شناختی کارڈ بنوانے نادرا کے آفس خود گیا تھا۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ چئیرمین نادرا نے بھی اس افسر کے خلاف کارروائی کی ہے جس نے جعلی شناختی کارڈ بنا کردیا تھا۔
دوسری جانب عبداللہ شر کا کہنا ہے کہ میں ان پڑھ آدمی ہوں مجھے پتا ہی نہیں تھا کہ کیا ہوگا۔
عبداللہ شر نے کہا کہ مجھے سارے چکروں کا کچھ پتہ نہیں، مجھے ساتھ لے جایا گیا اور کارڈ ہاتھ میں تھما دیا گیا۔
عبداللہ کا کہنا تھا کہ جیل جانے سے پہلے میری بیوی موجودتھی، ہماراگھر تھا، جیل سے واپسی پر گھر بھی نہیں رہا اور بیوی بھی لاپتہ ہے۔
عبدالله شرنے ایک اہم انکشاف کیاکہ سکھر جیل میں ایک قیدی جعلی نام سے 17 برس سے جیل کاٹ رہا ہے۔