رپورٹ: علی یونس علی گلگت
دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے 2 پر تاریخ کی سب سے بڑی مہم جوئی کا آغاز 24 دسمبر سے ہو گا۔ سرمائی مہم جوئی کی تاریخ کی سب سے بڑی اس مہم جوئی میں دنیا کے 18 ممالک سے 54 کوہ پیما حصہ لے رہے ہیں۔ جسے سیون سمٹ انٹرنیشنل کے ٹو ونٹر ایکسپیڈیشن 2020 /21 کا نام دیا گیا ہے اس بڑی مہم جوئی کی قیادت ممتاز نیپالی کوہ پیما چنگ دیوا شرپا Chang Dawa sherpa کر رہے ہیں جو پاکستان پہنچ گئے ہیں، ذرائع کے مطابق بلیو سکائی ٹریکس اینڈ ٹورز ٹور آپریٹنگ کمپنی کوہ پیماؤں کو معاونت فراہم کر رہی ہے۔
کمپنی کے چیف ایگزیکٹو حاجی غلام علی کے مطابق 8611میٹر بلند دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو پر سرمائی مہم جوئی کی تاریخ کی یہ سب سے بڑی مہم جوئی ہے، جس میں پاکستان سمیت دنیا بھر کے 18 ممالک جن میں امریکہ ، برطانیہ، بیلجیئم، فن لینڈ، یونان، سپین ، سلووینیا، بلغاریہ، اٹلی ، چلی ،کینیڈا، نیدرلینڈز، سوئٹزرلینڈ ، ڈنمارک اور دیگر یورپی ممالک کے ممتاز کوہ پیما حصہ لے رہے ہیں۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ ان تمام ممالک کے کوہ پیما 22 دسمبر تک سکردو پہنچ جائیں گے اور 24 دسمبر کو سکردو سے اسکولی روانہ ہوں گے جبکہ کوہ پیماؤں کو سرمائی مہم جوئی کے لئے درکار تمام ساز و سامان پہلے ہی کے ٹو کے بیس کیمپ پہنچا دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ رواں سیزن میں کے ٹو پہاڑ کی سرمائی مہم جوئی پر پاکستان، آئس لینڈ اور نیپال کے کوہ پیماؤں کی دو الگ الگ ٹیمیں پہلے ہی مہم جوئی کر رہی ہیں جس میں بلتستان سے تعلق رکھنے والے پاکستانی کوہ پیما علی سدپارہ اپنے بیٹے ساجد سدپارہ کے ہمراہ کے ٹو پہاڑ میں موسم سرما کی مہم جوئی کی کوشش میں مصروف ہیں۔