کراچی : الیکشن سے قبل پی ٹی آئی کے اسٹیل ملزکے مزدوروں کے مفادات کے تحفظ کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے، اسٹیل ملز کی 19ہزار ایکڑ قیمتی زمین (گولڈ مائن) آٹا، چینی، ادویات اور پیٹرول مافیا کو دینے کیلئے اسٹیل ملز کو تباہ کرنے اور ان کے ملازمین کے خاندانوں کو فاقہ کشی کے حوالے کرنے جیسے غیر قانونی اقدامات کی مذمت کرتے ہیں۔ آئین کے آرٹیکل 154 (1)کے تحت اسٹیل ملز جیسے قومی پیداواری اداروں کی نگرانی و کنٹرول مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کا استحقاق ہے، جن کو وفاقی کابینہ اختیارات سے تجاوز کے مترادف ہے۔ اسٹیل ملز کے مزدوروں کی جبری چھانٹی کو گولڈن ہینڈ شیک کا نام دینا سیاسی و بداخلاقی پستی ہے۔
ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدرسید شاہ محمد شاہ، جنرل سیکریٹری ڈاکٹر مفتاح اسماعیل اورصوبائی سیکریٹری اطلاعات خواجہ طارق نذیر نے اپنے جاری کردہ بیان میں کیا ہے۔ رہنماؤں نے پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے پاکستان اسٹیل ملز کے 4500 سے زائد ملازمین کو جبری چھانٹی کے خطوط ارسال کرنے سے متعلق حکومتی اقدام کو چار ہزار پانچ سو خاندانوں کے”معاشی قتل کے پروانے“ جاری کرنے سے تعبیر کیا ہے۔ رہنماؤں نے مزید کہا کہ ایک کروڑ نوکریوں کا جھانسہ دے کر 30 ہزار افراد کو پہلے ہی فارغ کرنے کے بعد مزید 4500 خاندانوں سے ان کا روزگار چھین لیا ہے، موجودہ حکمرانوں کے برسرِ اقتدار آنے سے قبل مزدوروں کے مفادات کا تحفظ اور اسٹیل ملز کومنافعہ بخش بنانے سے متعلق وعدے، دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں، جس کو مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے پی ٹی آئی کے ایک اور یوٹرن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ یوٹرن پر وزیر اعظم اور وزیربرائے منصوبہ بندی کو اسٹیل ملز کے مزدوروں سے کئے ہوئے وعدوں کے برعکس اقدامات پر متاثرہ مزدوروں سے کم از کم معافی اور شرمندگی کا اظہار تو کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اسٹیل ملز کی 19ہزار ایکڑ قیمتی زمین (گولڈن مائن) کو آٹا، چینی، ادویات اور پیٹرول مافیا کو غیر قانونی طورپرنوازنے کی شرمناک منصوبہ بندی کررہی ہے، جس کو ہر صورت میں کامیاب ہونے نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اٹیل ملز کے ملازمین کی جبری چھانٹی غیر آئینی، ٖغیر قانونی اور ماروائے آئین اقدام ہے۔ مسلم لیگ (ن) سندھ کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اپنے وعدوں کی پاسداری کرتے ہوئے پاکستان اسٹیل ملز کو منافع بخش ادارہ بنانے کے لئے ٹھوس اقدامات کو یقینی بنائے۔