بوسٹن: میساچیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہرین نے ریموٹ کنٹرول طرز پر ایڈرینل غدے (گلینڈ) سے ہارمون خارج کروانے کا کامیاب طریقہ وضع کیا ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ ذہنی تناؤ کی صورت میں ایڈرینل غدے خاص طرح کے ہارمون یعنی کارٹیسول اور ایڈرینالین خارج کرتے ہیں۔ ان کے اخراج سے کئی طرح کے جسمانی اور دماغی عارضے بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔ تاہم اب ایم آئی ٹی کی تحقیق سے نہ صرف ہارمون کے اخراج کو سمجھنا ممکن ہوگا بلکہ ہارمون کی کمی بیشی سے ہونے والے امراض پر بھی روشنی پڑے گی۔
یہ کام مٹیریلز علوم کی پروفیسر پولینا اینیکی وا اور ان کے ساتھیوں نے کیا ہے۔ انہوں نے اپنی ٹیم کے ساتھ خاص طرح کے مقناطیسی نینو ذرات بنائے ہیں۔ یہ ذرات انجیکشن کے ذریعے ایڈرینل گلینڈ میں داخل کئے جاسکتے ہیں۔ گلینڈ میں داخل ہونے کے بعد نینوذرات پر اگر مقناطیسی میدان ڈالا جائے تو وہ معمولی گرم ہوتے ہیں جس سے ہارمون خارج ہونے لگتا ہے۔ عین اسی طریقے سے جسم کے اندر گہرائی میں موجود اعضا اور غدود کو بھی متحرک کیا جاسکتا ہے اور جسم کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا ہے۔
تجربہ گاہ میں کئی طرح کے مقناطیسی نینومادے سے بنے موتی نما ذرات تیار کئے گئے ہیں۔ ان میں سے چند ایسے بھی ہیں جن میں دوا بھرکر اسے جسم کے خاص مقامات تک پہنچایا جاسکتا ہے۔ سائنسدانوں نے مقناطیسی حرارت کے ذریعے پہلے بعض خلیات کے افعال کو بھی قابو کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس کے بعد چھ ماہ تک چوہوں پر تجربات کئے اور صرف چھ ملی ٹیسلا کے برابر مقناطیسی قوت دی گئی تو وہ ذرات اتنے گرم ہوئے کہ خود ایڈرینل غدے کی حرارت 6 درجے سینٹی گریڈ تک بڑھی اور اس کے بعد ہارمون کا افراز شروع ہوگیا ۔ اس عمل سے اطراف کے کسی حصے کو کوئی نقصان بھی نہیں ہوا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here