اسٹاف رپورٹ
کراچی: سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس امجد علی سہتو اور جسٹس ذوالفقار علی سانگی پر مشتمل ڈویزنل بینچ نے زمین کی غیرقانونی الاٹمنٹ اور لیز کے مقدمے میں گرفتار سابق سیکریٹری بلدیات روشن علی شیخ، لالا فضل الرحمن اور محمد وسیم کی ضمانت منظور کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔
جس کے مطابق تینوں افسران کی ضمانت منظور کرتے ہوئے کہا ہے کہ روشن علی شیخ سمیت کسی بھی افسر کا زمین کو لیز کرنے سے کوئی تعلق ہے نہ انہوں نے اس زمین کی لیز دی ہے۔ تینوں افسران زمین کی منتقلی، الاٹمنٹ سے قومی خزانی کو نقصان پہنچانے میں ملوث نہیں ہیں۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ روشن علی شیخ کسی بھی کام میں کسی کو غیر قانونی مدد فراہم نہیں کی اور نہ ہی اس افسر نے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے مالی فائدہ ہی حاصل کیا ہے۔
عدالت نے واضح کیا ہے کہ روشن علی شیخ کو بغیر کی وجہ کے اس مقدمے میں گھسیٹا جا رہا ہے اور یہ مقدمہ ان کی محکماجاتی ترقی میں رکاوٹ بن رہا ہے۔ مقدمے میں جس زمین کو لیز کرنے کی بات کی جا رہی ہے وہ ۱۹۶۰ ء میں ہوئی، اس وقت تو روش علی شیخ پیدا بھی نہیں ہوئے تھے۔
زمین کی لیز کا معاملہ انہوں نے قانون کے مطابق محض فارورڈ کیا۔ اگر کسی ماتحت افسر نے غلط کام کیا ہے تو اس میں روشن شیخ کا کوئی قصور نہیں۔ عدالت نیب کی تفتیش سے متفق نہیں ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here