کراچی: اسد شفیق نے دلیر بیٹسمین نہ ہونے کا تاثر رد کر دیا، ان کے مطابق شعیب اختر کو الزامات عائد کرنے سے پہلے ریکارڈز دیکھنا چاہئیں۔
اسدشفیق نے ویڈیو لنک کے ذریعے میڈیا کانفرنس میں کہاکہ میرے بارے میں دلیر بیٹسمین نہ ہونے کا تاثر درست نہیں،شعیب اختر کئی مرتبہ میرے لیے ایسے الفاظ استعمال کرچکے ہیں،انھیں چاہیے کہ الزام عائد کرنے سے پہلے میرے کرکٹ ریکارڈز ضرور دیکھیں،اگر دلیر کھلاڑی نہ ہوتا تو آسٹریلیا، انگلینڈ اور جنوبی افریقہ میں سنچریاں نہ بنا پاتا،میری اولین ترجیح ملک کیلیے کھیلنا ہوتی ہے، چھٹی پوزیشن پر کھیلنے سے بڑی اننگز کی تشکیل مشکل ہوجاتی ہے،اب پانچویں نمبر پر بیٹنگ کر رہا ہوں،امید ہے کہ پاکستان کے لیے بہتر اسکور بناؤں گا۔
انھوں نے کہا کہ میں مانتا ہوں کہ کئی نصف سنچریوں کو بڑی اننگز میں تبدیل نہیں کرسکا،مصباح الحق اور یونس خان کی وجہ سے جگہ نہ ملنے کی بات درست نہیں،دونوں بہترین بیٹسمین تھے،میں نے ان سے بہت کچھ سیکھا،اب میرے لیے موقع ہے کہ اپنی پوزیشن کو مستحکم کرؤں۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ تماشائیوں کے بغیرکرکٹ کھیلنے سے مسئلہ حل نہیں ہوسکتا،بند دروازوں میں میچز ناگزیر حالات میں ہی کرانے چاہئیں،کرکٹ کھیلنے کا اصل لطف تماشائیوں کے سامنے ہی ہے۔
اسد شفیق نے کہا کہ میں سرفراز احمد کا بہت پرانا دوست ہوں،گذشتہ5 ماہ سے وہ فٹنس پر کافی محنت کررہے ہیں،ایک پوزیشن کیلیے اب تین کھلاڑیوں میں مقابلہ ہے،اگر سرفراز ٹیم کا حصہ بنتے ہیں تو پاکستان کے لیے اچھا ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ آن لائن فٹنس ٹیسٹ تھوڑا سے مختلف تھا،پی سی بی کا یہ ایک اچھا اقدام رہا،لاک ڈاؤن میں بھی کھلاڑیوں کی فٹنس کا دھیان رکھنے کی کوشش ہوئی،کورونا وائرس ختم ہوجائے تو کھلاڑیوں کو دگنی محنت کرنا پڑے گی۔