اسٹاف رپورٹ

کراچی : وزیر اطلاعات و بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ،وزیر تعلیم و محنت سعید غنی اور وزیر خوراک ہری رام کشوری نے کہا ہے کہ کچھ وفاقی وزراء نے ایسی باتیں کی جو حقیقت پر مبنی نہیں ہیں۔وفاق اپنی نااہلی کی ذمہ داری سندھ حکومت پر ڈالنے کی کوشش کررہی ہے۔ اس وقت بھی صوبہ سندھ کی جانب سے گندم پر سبسیڈی نہ دئیے جانے کے باوجود یہاں نہ صرف عوام کو سستے داموں آٹا میسر ہے بلکہ وافر مقدار میں میسر ہے جبکہ پنجاب میں یومیہ 5 کروڑ روپے کی سبسیڈی دئیے جانے کے باوجود وہاں کی عوام کو آٹا یا تو میسر نہیں اور اگر ہے بھی تو مہنگے داموں میسر ہے۔

اس سال عید الضحٰی میں قربانی کے جانوروں کی آلائشیں اٹھانے کے کام انتہاہی خوش اسلوبی اور گذشتہ سالوں کے مقابلے بہتر انداز میں تمام اسٹیک ہولڈرز نے مل کر کیا ہے۔ این ڈی ایم اے صرف کراچی میں کے ایم سی 38 بڑے نالوں میں سے 3 نالے صاف کررہی ہے جبکہ بقیہ 35 بڑے نالے اور ڈی ایم سیز کے نالے کے ایم سی اور سندھ حکومت صاف کررہی ہے۔ سراج قاسم تیلی ہمارے اچھے دوست ہیں اور ایک ماہ قبل تک وہ وزیر اعلیٰ سندھ اور سندھ حکومت کی تعریفیں کررہے تھے لیکن اب ایک ماہ میں ایسا ان کو کسی نے کہہ دیا کہ کراچی کو کسی کے حوالے کرو وہ بہتر بتا سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ان صوبائی وزراء نے جمعرات کے روز سندھ اسمبلی آڈیٹوریم میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر فلور مل ایسوسی ایشن سندھ کے صدر چوہدری محمد یوسف اور دیگر ایسوسی ایشنز کے عہدیداران بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ اس وقت کچھ وفاقی وزراء جنہیں ہم اچھے وزراء کہتے ہیں وہ اس طرح کی باتیں کررہے ہیں، جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وزراء وفاق اور دیگر صوبوں کی نااہلیوں اور کوتاہیوں کا ملبہ سندھ حکومت کے سر ڈالنے کی کوشیشوں میں مصروف ہیں۔لیکن ہماری صوبائی وزیر خوراک ہری رام کی سربراہی میں محکمہ خوراک نے گندم کے حوالے سے جو منصوبہ بندی کی اور جو ٹارگیٹ بنایا گیا تھا نہ صرف اس کو ہم نے پورا کیا بلکہ ہماری جانب سے فلور ملز کو 3 ماہ کا کوٹہ ذخیرہ کرنے کی اجازت دئیے جانے کے باعث آج صوبہ سندھ میں نہ صرف آٹا اور گندم وافر مقدار میں مقررہ قیمتوں پر دستیاب ہے بلکہ ہماری جانب سے اس وقت تک کسی قسم کی کوئی سبسیڈی بھی نہیں دی گئی ہے کیونکہ ہم ستمبر کے آخر میں سبسیڈی دیتے ہیں۔

اس موقع پرفلور ملز ایسوسی ایشن سندھ کے صدر چوہدری محمد یوسف نے صوبائی وزیر کے اس موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ خوراک سندھ کا گندم کے حوالے سے کردار قابل ستایش رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے فلور ملز کو اعتماد میں لینے اور ہمیں 3 ماہ تک کا ذخیرہ کرنے کی اجازت دینے کا اعتماد کرنا اس وقت پورے ملک میں صوبہ سندھ اور یہاں کے عوام کے مفاد میں بڑا فیصلہ قرار پایہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کل گندم کا 76 فیصد پیداواری علاقہ ہونے کے باوجود ان کی غلط پالیسیوں کے باعث آج سب سے زیادہ مشکلات سے دوچار ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ پنجاب نے فلور ملز کو گندم کی خریداری نہیں کرنے دی اور آج یہ صورتحال ہے کہ صوبہ پنجاب روزانہ 5 کروڑ کی سبسیڈی دینے کے باوجود اس کا عوام کو براہ راست یا کسی اور صورت فائدہ نہیں ہورہا ہے بلکہ وہاں آٹے کی قیمت صوبہ سندھ کے مقابلے زیادہ ہیں۔

اس موقع پر سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ہمیں ایسا محسوس ہورہا ہے کہ وفاقی حکومت نے ذخیرہ اندوزوں سے ساز باز کرکے اور ان کی ملی بھگت سے ملک میں گندم کے بحران کو پیدا کیا ہے اور آج پی ٹی آئی کے وزراء جنہیں سعید غنی صاحب چول وزراء کہتے ہیں وہ اس نااہلی اور نالائقی کا ملبہ سندھ حکومت پر ڈالنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ اس موقع پر سعید غنی نے کہا کہ موجودہ نااہل اور چول وزراء جس طرح میڈیا پر آکر دھرلے سے جھوٹ پر جھوٹ بول کر عوام کو گمراہ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں اب عوام ان کے جھوٹ سے اچھی طرح واقف ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج فلور ملز ایسوسی ایشن کے تمام عہدیداران یہاں موجود ہیں اور میڈیا اس بات کو بھی ہائی لائٹ کرے کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سراج قاسم تیلی ہمارے اچھے دوست ہیں اور آج سے ایک ماہ قبل انہوں نے اسی آڈیٹوریم میں وزیر اعلیٰ سندھ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اور اس سے قبل بھی کئی بار نہ صرف انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ کے اقدامات کی تعریف کی تھی بلکہ انہوں نے سندھ حکومت کے اقدامات کو بھی سراہا تھا لیکن اب ایک ماہ میں ایسا کیا ہوا کہ وہ کراچی کو کسی کے حوالے کرنے بات کررہے ہیں وہ اس جواب خود ہی دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت آنے سے قبل کسی نے بھی کراچی کے حالات پر کسی کے حوالے کرنے کی بات نہیں کی بلکہ خود سراج قاسم تیلی اور دیگر حالات خراب کرنے والوں کو بھتہ دیتے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں آج دعوے سے کہتا ہوں کہ مجھے کراچی کے ہزاروں علاقوں میں سے 20 ایسے علاقے بتائیں جائیں جو ڈوب گئے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ چینی کا بحران پیدا کرنے والوں، آٹے کی ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کی پشت پناہی کرنے والوں اور اس ملک کی معیشت کا جنازہ نکالنے والوں کو کسی کے حوالے کرنے کی کوئی کیوں بات نہیں کررہا۔ سعید غنی نے کہا کہ میں چیلنج سے کہتا ہوں کہ گذشتہ دو سال کے دوران وفاقی اور تمام صوبائی حکومتوں کے مقابلے سندھ حکومت کی کارکردگی سب سے بہتر رہی ہے اور وہ بہتر کام کررہی ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ نالوں کی صفائی کا اصل کام نہ وفاقی حکومت کا ہے اور نہ ہی سندھ حکومت کا ہے یہ کام کے ایم سی اور ڈی ایم سیز کا ہے اور سندھ حکومت نے ہمیشہ کے ایم سی کی جانب سے فنڈز کی کمی پر نہ صرف ان کا ساتھ دیا بلکہ اس بات ہم نے ایک منظم انداز سے نالوں کی صفائی کے لئے کام آغاز کیا ہے۔

اس وقت تک ورلڈ بینک کی جانب سے ہمیں ایک ڈالر بھی موصول نہیں ہوا ہے بلکہ یہ کام وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے خصوصی فنڈز کے اجراء سے شروع کیا گیا ہے اور اس کو بھی پی ٹی آئی کے نااہل اور نالائق چول وزراء دوسرا رنگ دینے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کسی پوائنٹ اسکورننگ کی ضرورت نہیں ہے، ہم نے عوامی مفاد میں کام کرنا ہے اور ہم کرتے رہیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ بلدیاتی نمائندوں اور موجودہ لوکل گورنمنٹ 30 اگست کو ختم ہوجائے گی اور اس کے بعد الیکشن ہوں گے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here