اسٹاف رپورٹ

کراچی: پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ صوبائی خودمختاری صرف صوبے کے وزیراعلی کو نہیں دی گئی ہے
اختیارات اوروسائل کی تقسیم تمام اضلاع اورشہروں دیہاتوں میں لائے جائیں۔ بلدیاتی اداروں کی چارسالا مدت پوری ہورہی ہے
شہروں کی ابترصورتحال کے ذمہ داربلدیاتی نمائیندے بھی ہیں
کراچی حیدرآباد سمیت تمام میئرزاورکراچی کے چھ ڈی ایم سیزکے چیئرمنزکے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں ان کودیئے گئے فنڈزکی تحقیقات کرائیں انیس قائمخانی، اشفاق منگی اور دیگر رہنمائوں سمیت پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ اپنے گناہوں اورکرپشن کو چھپانے کے لئے تقسیم کا سہارا لیتے ہیں
اگرسندھ کی تقسیم نامنظورتو کراچی کی تقسیم بھی نامنظور
کراچی کو بچانے کے لئے دوہزارتیرہ سے پہلے کی پوزیشن پربحال کرنا پڑیگا
اگرتقسیم کرنا ہی مقصود ہو تواٹھاراٹائون کی طرح ٹائونزبنائے جائیں
کراچی کا سب سے بڑامسئلا اس کی تقسیم ہے
کراچی ایک ضلعہ ہوتا تھا چھ اضلاع میں تقسیم کردیا گیا
نقشے کی حدتک ٹھیک تھا انتظامی حد تک غلط اورسازش ہے
میگا اورمیٹروپولیٹن شہروں میں ہررنگ نسل اورزبان کے لوگ رہتے ہیں
نفرتوں کی بنیاد ڈال دی گئی
صوبائی حکومت کو الگ الگ فنڈزدینے میں آسانی کے لئے ایسا کیا گیا
دنیا ڈی سینٹرلائیزیشن کی طرف جارہی ہے یہ اورسینٹرلائیزیشن پر جارہے ہیں
دنیا میں کوئی شہر ایسا نہیں ہے
اس تقسیم کو زہرقاتل سمجھتے ہیں
جنہوں نے یہ کیا ہے انہوں نے سندھ کی تقسیم کی بنیاد رکھ دی ہے
الوں کے لئے این ڈی ایم کوبلایا گیا
یہ ان کا کام نہیں ہے اگریہ بھی ناکام ہوگئے تو ہم پھرکس کوبلائیں گے
میں گریوٹی کو سمجھتے ہوئے کہہ رہا ہوں آگ بھڑکی تو کوئی بجھانہیں پائے گا
کراچی کوتقسیم کیا گیا
شہرمیں کمیونٹیزکوجوڑنے کی ضرورت ہے
تین کروڑ کا شہردنیا کے ایک سوبڑے ملکوں سے آبادی میں بڑاشہرہے
لوگوں میں ٹوٹ پھوٹ اورتقسیم کی کوششیں کی جارہی ہیں
اگرآج کراچی میں چھ اضلاع ہیں تو چارایم کیوایم کے پاس ہیں
اکتیس اکتوبردوہزارتیرہ کو بلدیاتی قانون نافذ کیا گیا
ایم کیوایم والے سندھ حکومت کاحصہ تھے
باراوزیراورمشیران کے تھے
گورنرکودوبئی بھیج کر دستخط کروائے گئے
ہمیں چوروں نے نہیں شہرکے چوکیداروں نے لوٹا ہے
رشوتیں لیکرانہوں نے کراچی کو بیچا
اب کیسے کہتے ہیں اختیارات نہیں
کراچی کو وفاق یافوج کے حوالے کرنا حل نہیں
کیاوزیراعظم صفائی کروائیں گے
یہ گلی کے کائونسلرزکاکام ہے
وفاق کا رول بنتاہے آرمی چیف کابھی رول بنتاہے وزیراعظم کے ساتھ آئیں وزیراعلی ہائوس آئیں
وزیراعلی کو بتائیں کہ کراچی مقبوضہ کشمیرکا علاقہ نہیں
پکستان کی شہ رگ ہے
وزیراعظم اورآرمی چیف انٹروین کریں
جانے کاوقت طہہ نہ کریں
اہداف طہہ کرکے جائیں
عارضی دفتر کراچی میں قائم کریں
صوبائی خودمختاری صرف صوبت یاوزیراعلی کو نہیں دی گئی ہے
اختیارات اوروسائل کی تقسیم تمام اضلاع اورشہروں دیہاتوں میں لائے جائیں
ہم کوئی غیرقانونی یاغیرآئینی بات نہیں کررہے ہیں
تینوں کام وزیراعظم آرمی چیف کروائیں پھرکسی این ڈی ایم اے کی ضرورت نہیں پڑے گی
زخمی کراچی پونے تین ہزارارب کماکردے رہا ہے
اگراس کومرحم رکھی گئی توکراچی اورنکھرے گا
نفرتیں بونے سے دشمن ملک کوفائدہ ہوگا
کراچی کا اشونیشنل سیکیورٹی کااشوبن گیا ہے
پاکستان کے سب سے بڑے شہرمیں دہشتگردی کی وجہ بن رہی ہے
شہریوں کوسہولیات نہ دیکردل سے پاکستانیت نکالنے کی کوشش کی جارہی ہے
صحت کی سہولیات نہ دیکرتعلیم نہ دیکرگھروں میں پانی ڈال کرہم نفرت پھیلارہے ہیں
ہم مہاجرین تو سندھ کے لوگ انصارہیں
ہمارے آبائواجداد کوگلے لگایا
ہمارے آبائواجداد کے اورسندھی بھائیوں کے احسانات ہیں
جب تک سندھی بھائی نہیں چاہیں گے سندھ کوئی تقسیم نہیں کرسکتا
پیپلزپارٹی نے بنیاد رکھ دی ہے
ہم ناکام بنائیں گے

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here