اسٹاف رپورٹ
کراچی: وزیر ثقافت، سیاحت و نوادرات سید سردار علی شاہ نے کہا ہے کہ لاڑکانہ میں موھین جو دڑو آرکائیوز قائم کی جائے گی۔ وفاق نے آرکیالاجی پر کوئی توجہ نہیں دی، لیکن اٹھارویں ترمیم کے بعد اب ہم نے سندھ میں آثار قدیمہ پر شاندار کام کیا ہے۔

ان خیالات کہ اظہار انہوں نے آج محکمہ آثارقدیمہ کی تکمیل کردہ منصوبوں اور مجوزہ کاموں کے حوالے سے منعقد کیے گئے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اجلاس میں اسپیشل سیکٹری کلچر وسیم شمشاد، ڈی جی اینٹی کوئٹیز منظور احمد کناسرو، ڈائریکٹر پی اینڈ ڈی روشن کناسرو، ایس ٹی ڈی سی کے ایم ڈی اعجاز احمد شیخ، ڈائریکٹر پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ٹوئرزم اینڈ ہوٹل مینیجمینٹ (پتھم) نیاز ملکانی، ڈائریکٹر آرکیالاجی عبدالفتاح شیخ اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل اینٹی کوئٹیز منظور احمد کناسرو نے بتایا کہ صوبے کی آثار قدیمہ کی مرمت و بحالی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کیا گیا ہے اور ایک سال کے اندر ہم نے جو کام سرانجام دیے ہیں ان میں خیرپور میں لقمان مندر, تھانہ بولا خان میں تونگ مقبرے اور قبرستان، سکھر میں، ستین جو آستان، کراچی گڈاپ ٹاؤن میں موکھی جو ماگ اور مقبرے، چوکنڈی قبرستان، قائداعظم ہاؤس میوزیم، مکلی میں مختلف مقبرے جن میں علی محمد کا مزار، فتح علی خان کی ہمشیرہ کا مزار، قوس سلطانی کا مقبرہ، آساں پیر کی قبر، مرزا عیسیٰ خان ترخان کے مزار کی مرمت و بحالی، ٹھٹہ میں کلاں کوٹ کے آثار، بھٹ شاہ میں ہالہ حویلی کے قریب سوئی قندر گوٹھ میں مائی جاماں کی مسجد کے آثار، موہین جو دڑو لاڑکانہ میں بحالی کا کام، حیدرآباد میں میاں غلام نبی شاہ کلہوڑو، میر عبداللہ، غلام حسین تالپور، میر محمد خان تالپور کے مزارات کی مرمت و بحالی، حیدرآباد ٹنڈو فضل میں مسجد اور مزار کی بحالی اور دیگر کام شامل ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ رواں مالی سال کے دوراں ہمیں جن آثار قدیمہ پر فوری طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے ان میں ٹھٹہ میں قائم شاھ جہاں مسجد، سانگھڑ میں تلا شاہ قبرستان، مورو میں میاں نور محمد کلہوڑو کا مقبرہ، خدا آباد میں میاں یار محمد کلہوڑو کا مقبرہ، سکھر میں ستین جو آستان کے دوسرے حصے کا کام اور دیگر مقامات پر مرمت و بحالی کے کام کی اشد ضرورت ہے۔

اس موقع پر وزیر ثقاقت, سیاحت و نوادرات سید سردار علی شاہ نے کہا کہ جب تک آرکیالاجی وفاق کے پاس تھا، اس نے سندھ کی آثار قدیمہ پر کبھی کوئی خاطرخواہ کام نہیں کیا، اور اگر تھوڑا بہت کام ہوتا رہتا تو صوبوں کو منتقلی کے بعد اس طرح آثارقدیمہ خستہ حال نہ ہوتی۔ انہوں نے منظور کناسرو کو ہدایت کی کہ شاہ جہاں مسجد کی فوری طور پر بحالی ہونی چاہیے اور اس کے لیے مکمل ورک پلان ترتیب دیں اور اس کی ایک الگ اسکیم بنائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ موہین جو دڑو عالمی ورثہ ہے اور اس کے لیے آج تک جتنا بھی تحقیقی کام ہوا ہے اس کو اپنے طلبا، ریسرچرز اور عوام کی آگاہی کے لیے ایک جگہ میسر کریں جس کے لیے ریسورس سینٹر کے قیام فیصلا پہلے ہی نیشنل فنڈ فار موھین جو دڑو کے پلیٹ فارم سے ہوچکا ہے۔ سردار شاہ نے ڈی جی اینٹی کوئٹیز کو ہدایت کی کہ لاڑکانہ شہر میں موھین جو دڑو آرکائیوز کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ محققین و طلبا کو ریسرچ کے لیے مواد میسر ہوسکے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here