مونا سکندر

الجزائر کے صوبے حنشلہ کا باشندہ "شمس الدین کادہ” جسے لوگ "موكا” کے نام سے جانتے اور بلاتے ہیں، پیدائشی اندھا تو ہے ہی، غربت اور افلاس کا مارا بھی ہے۔ شادی کی بات ہوئی، ماں کے ساتھ درزی کے پاس سوٹ کا ناپ دینے گیا تو درزی کے پوچھنے پر غمزدہ لہجے میں شکوہ کر بیٹھا کہ ہم غریبوں کی شادی میں کون شرکت کرے گا، جبکہ میں چاہتا ہوں کہ میری ماں میری خوشیاں اور میری ہونے والی بیوی میرا اہتمام دیکھ کر خوش اور راضی ہوں؟

درزی نے بالکل یہی پیغام موکا کی تصویر کے ساتھ صوبہ حنشلہ کے ایک سوشل میڈیا پیج پر ڈالا، اور پھر
اس کے بعد یہ پوسٹ ایسی وائرل ہوئی کہ موکا کی شادی میں صرف جزائری ہی نہیں ساتھ لگتے ملکوں تیونس، لیبیا اور فلسطین کے ہزاروں لوگ بھی شمولیت کیلئے پہنچ گئے۔ موکا کے گھر کو تحائف، سامان، زیورات اور اثاث سے بھر دیا اور اس کی شادی کو جزائر کی تاریخ کی سب سے خوبصورت شادی بنا دیا۔ 2 ہزار سے زیادہ کاریں اور ان میں سوار بچے اور ان کے گھر والے ، 100 سے زیادہ سوپر موٹر سائیکل سوار لوگ، 50 کے قریب گھڑ سوار، دسیوں سے زیادہ ہمہ قسم میوزک بینڈز جن میں قبائلی، صحرائی، ماڈرن موسیقی اور شادی بیاہ کیلیئے مخصوص رقص اور بینڈ باجے والے اور 70 کے قریب بارودی مظاہرہ کرنے والی ٹیمیں شامل تھیں۔ ہزاروں لوگ دولہا کو کندھوں پر اٹھائے دولہن کے گھر پہنچے۔ (کل باراتیوں کا تخمینہ 10 ہزار سے زیادہ افراد کا لگایا گیا ہے)۔

اتنا ہی نہیں، باراتیوں کی طرف سے ملنے والے دولہا دولہن کیلیئے ہنی مون پکیجز معمہ بن چکے ہیں کہ وہ دونوں ترکی جائیں یا تیونس بارات میں کچھ لوگوں نے بینرز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر درج تھا: ہاں ہم جزائری ہیں، ہاں ہم بھائی ہیں۔

مختلف ٹی وی چینلز موکا، اس کے ماں باپ اور اس کے بھائیوں کا انٹرویو کرتے رہے۔ جن کا کہنا تھا کہ ہمیں یقین نہیں آ رہا کہ حنشلہ والے ہمارے بیٹے کی شادی کو ایسا یادگار بنا دیں گے؟

فیس بک اور ٹویٹر پر موکا کی شادی کی بہار دیکھنے کیلیئے لفظ ( موكا ) لکھنا ہی کافی ہے

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here