وی این ایس خصوصی رپورٹ
کراچی: آئندہ مالی سال کیلئے صوبائی حکومت کی مجموعی وصولیاں 1,713,583.1 ارب روپے ہے وزیراعلیٰ سندھ
اخراجات 1,679,734.8 روپے ہوں گی ، وزیراعلیٰ سندھ 33.848 ارب روپے کا خسارے ہے، وزیراعلیٰ سندھ
مجموعی طور پر محصولات کی وصولیاں 1,679,734.8 ارب روپے ہوں گی، 1.055 ارب روپے وفاقی منتقلی اور 374.5 ارب روپے کی صوبائی وصولیاں شامل ہیں، سروسز پر جی ایس ٹی 167.5 ارب صوبائی ٹیکس وصولیاں ہونگی، 180 ارب سروسز پر صوبائی سیلز ٹیکس ہوگی، 27,000 ملین صوبائی نان ٹیکس وصولی ہوگی، 51,132.8 ملین روپے موجودہ کیپٹل وصولی ہے، 51,132.8 ملین روپے کی کرنٹ کیپٹل وصولی ہے، 105,567.5 ملین روپے دیگر ٹرانسفرز غیر ملکی پراجیکٹ امداد ، وفاقی گرانٹس اور غیر ملکی گرانٹس ہیں، 20,000 ملین روپے کیش بیلنس اور صوبے کے پبلک اکائونٹس ہے، صوبائی ٹیکس جمع کرنے والے ادارے سندھ ریونیو بورڈ کا حدف 180 ارب روپے ہے۔ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا ھدف 1.20 ارب روپے ہے، بورڈ آف ریونیو 30 ارب روپے وصولی کے اہداف حاصل کریں گے۔
اخراجات (Expenditures)
آئندہ مالی سال کیلئے موجودہ ریونیو اخراجات 1,199,445.4 ملین روپے ہوں گے، موجودہ سرمائے کے اخراجات 54.48 ارب روپے ہے، ترقیاتی پورٹ فولیو 459.65 ارب روپے ہوں گے، سالانہ صوبائی ترقیاتی بجٹ332.165 ارب روپے صوبائی ADP ہے، سالانہ ضلع ترقیاتی بجٹ 30 ارب روپے ضلع ADPہے، 91.467 ارب فارن اسسٹنس پروجیکٹ (FAP) ہے،
6.02 ارب دیگر وفاقی گرانٹس شامل ہیں، صوبائی حکومت نے دوران مالی سال کے 11 ماہ (جولائی تا مئی) میں 732 ارب روپے کے نتیجے میں 716 ارب روپ وصول کیے ہیں یہ وصولی 16 ارب روپے کی کمی کو ظاہر کرتی ہے، انکی حکومت نے مذکورہ مدت کے دوران 19.7 ارب روپے کے نتیجے میں 45 ارب روپے براہ راست منتقلی اور OZT میں 18.9 ارب روپے وصول کئے، سالانہ ترقیاتی پروگرام (ADP): صوبائی حکومت نے سالانہ ترقیاتی پروگرام 2022-23 کیلئے 332.165 ارب روپے مختص کیے ہیں، رواں سال کے دوران 222.5 ارب روپے ہے، ضلعی اے ڈی پی کا حجم 30 ارب روپے رکھا گیا ہے ، 4158 اسکیمیں جن میں 2506 جاری اور 1652 نئی اسکیمیں شامل ہیں۔
تمام اسکیمز کیلئے 332.165 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جاری 2506 اسکیموں کیلئے 76 فیصد فنڈز یعنی 253.146 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ، 1652 نئی اسکیموں کیلئے 24 فیصد فنڈز یعنی 79.019 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ کا مالی سال 23-2022میں 1510 اسکیمیں مکمل کرنے کا اعلان
سماجی تحفظ پیکج
وزیراعلیٰ سندھ نے 26.850 ارب روپے کے غریبوں کے سماجی تحفظ اور معاشی استحکام کے پیکیج کا اعلان کیا
تنخواہ اور پنشن
وزیراعلیٰ سندھ کا 2016 سے 2021 تک وفاقی حکومت کے ملازمین کی طرح ایڈہاک ریلیف الاؤنسز ضم کرنے کا اعلان
بنیادی تنخواہ سکیل 2022 پر نظر ثانی کی جا رہی ہے، سندھ حکومت کے سرکاری ملازمین کیلئے وفاقی حکومت کی طرز پر بنائے گئے پیٹرن پر عمل کیا جارہا ہے، وزیراعلیٰ سندھ کا یکم جولائی 2022 سے سرکاری ملازمین کے بنیادی تنخواہوں میں 15فیصد ایڈہاک ریلیف الاؤنس کا اعلان
گریڈ 1سے 16 کے سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہ میں 33فیصد اضافہ گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے سرکاری ملازمین کیلئے 30فیصد اضافہ ریلیف الاؤنسز 2013سے 2021کو یکم جولائی 2022 سے ختم کیا جا رہا ہے، دیگر صوبوں نے ملازمین کی تنخواہ زیادہ بڑھائی تو سندھ بھی اضافہ کریگا، وزیراعلیٰ کاپولیس کانسٹیبل کو گریڈ 5 سے اپگریڈ کر کے گریڈ 7 میں کرنے کا اعلان
پینشن
سندھ حکومت کے پنشنرز کو پہلے ہی فروری 2022 تک وفاقی حکومت کے پنشنرز کی طرح 22.5 فیصد اضافہ مل رہا ہے، سندھ حکومت یکم جولائی 2022 سے پنشن میں 5 فیصد اضافہ کیا جائے گا، وفاقی حکومت کی جانب سے مارچ 2022 میں 10 فیصد اضافے اور یکم جولائی 2022 سے 15 فیصد اضافے کے اعلان کے بعد حکومت سندھ کے پنشنرز کو اب بھی 12.5 فیصد پینشن مل رہی ہے۔
ایس ایس ٹی میں ریلیف
وزیراعلیٰ سندھ کا ٹول مینوفیکچرنگ سروسز کو ایس ایس ٹی سے مستثنیٰ کرنے کا اعلان "ریکروٹنگ ایجنٹس” کیلئے 5فیصد کم کردہ SST کی شرح اگلے دو سال یعنی 30 جون 2024 تک جاری رہے گی ،
یہ ریلیف بیرون ملک کام کرنے کے خواہشمند پاکستانیوں کے لیے تجویز کیا گیا ہے، کیبل ٹی وی آپریٹرز کی طرف سے فراہم کردہ سروس پر 10 فیصد کم ٹیکس عائد کیا گیا ہے، موجودہ ریلیف کو 30 جون 2024 کو ختم ہونے والی دو سال کی مزید مدت کیلئے بڑھانے کی تجویز ہے، کیبل ٹی وی آپریٹرز کو استثنیٰ دینے کی تجویز دیہی علاقوں کے کیبل ٹی وی آپریٹرز کو پیمرا لائسنس کے تحت "R” زمرہ کے ایس ایس ٹی سے 30 جون 2023 تک مستثنیٰ رکھا جائے گا،
ہوم شیفز سے فوڈ ڈیلیوری چینلز پر ٹیکس 13 فیصد سے کم کرکے 8 فیصد کردی گئی ہے، دیگر تمام معاملات میں کمیشن ایجنٹس کے ذریعہ فراہم کردہ یا فراہم کی جانے والی خدمات SST کیلئے 13فیصد لاگو رہیں گی،
ہیلتھ انشورنس سروس پر موجودہ چھوٹ 30 جون 2023 تک ایک سال کی مدت کیلئے مزید جاری رہے گی، سندھ میں ترقیاتی منصوبوں میں شراکت دار جرمن ترقیاتی ایجنسی GIZ پر سیلز ٹیکس میں مشروط چھوٹ دی گئی ہے،
محکمہ تعلیم
سندھ حکومت نے تعلیم کے شعبے کو اپنی اولین ترجیح پر رکھا ہے، تعلیم کیلئے 326.80 ارب مختص کئے ہیں جو بجٹ کے کل اخراجات کا 25 فیصد سے زیادہ بنتا ہے۔
یونیورسٹیاں
سندھ حکومت کا سات اضلاع میں یونیورسٹی یا یونیورسٹی کیمپس قائم کرنے کا اعلان، کورنگی، کراچی ویسٹ، کیماڑی، ملیر، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو اللہیار اور سجاول شامل ہیں، مکمل یونیورسٹی یا تسلیم شدہ پبلک یونیورسٹی کا کیمپس قائم کرنے کی پالیسی بنائی ہے، کورنگی میں ٹیکنالوجی اینڈ اسکل، ووکیشنل/ انڈسٹریل ڈویلپمنٹ یونیورسٹی ہوگی، کراچی ویسٹ اور کیماڑی میں اس یونیورسٹی کے ذیلی کیمپس ہوں گے، ملیر میں این ای ڈی یونیورسٹی کا سب کیمپس ہوگا، ٹنڈو محمدخان اور ٹنڈو اللہیار کو آئی بی اے کراچی یا سکھر آئی بی اے کے سب کیمپس دیئے جائیں گے۔ سجاول میں مہران یونیورسٹی کا سب کیمپس بنے گا۔
محکمہ صحت
مالی سال 23-2022کیلئے صحت کے بجٹ کا کل تخمینہ 206.98ارب روپے رکھا گیا ہے، بنیادی، ثانوی اور ٹریٹری سہولیات کےساتھ دیگر متعدی اور غیر متعدی امراض ترجیح ہیں، مالی سال 22-2021کے دوران 181.22 ارب سے صحت کے شعبے کا بجٹ 14 فیصد زیادہ ہے۔
امن و امان
آئندہ مالی سال 23-2022کیلئے محکمہ داخلہ بشمول سندھ پولیس اور جیلوں کیلئے بجٹ رکھا ہے، رواں مالی سال کے دوران 119.98 ارب سے بڑھاکر 124.873 ارب روپے تک کردیاہے۔
آبپاشی اور زراعت
آئندہ مالی سال 23-2022کیلئے آبپاشی کے بجٹ میں اضافہ کردیا گیا ہے، 21.231 ارب روپے سے بڑھا کر 24.091 ارب روپے کر دیا گیا ہے، محکمہ زراعت اور آبپاشی کیلئے اے ڈی پی 23-2022میں 36.2 ارب روپے مختص ہیں۔
واٹر اینڈ سیوریج سیکٹر کیلئے مالی سال 23-2022میں 224.675 ارب رکھے گئے ہیں، شہر کی دو بڑی اسکیموں کو آنے والے مالی سال کے دوران عمل میں لایا جائے گا، 9.423 ارب روپے سے گجر، محمود آباد اور اورنگی نالہ کے متاثرین کی دوبارہ آباد کاری ہوگی، 511.724 ارب روپے کی لاگت سے گریٹر کراچی بلک واٹر اسکیم K-IV اضافی کام ہوگا۔
سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ
SSWMB کیلئے مالی سال 23-2022میں 8 ارب روپے سے بڑھاکر 12 ارب روپے رکھے گئے ہیں،
حکومت سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کو اگلے مالی سال میں دیگر اضلاع تک بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے، حیدرآباد، قاسم آباد، کوٹری، سکھر سٹی اور روہڑی شامل ہیں، آپریشن کیلئے مطلوبہ سامان کی خریداری کا عمل پہلے ہی مکمل ہو چکا ہے، اس سال کے آخر میں آپریشن شروع ہو جائے گا SSWMB کی اضافی کارروائیوں کے پیش نظرکام کو عمل میں لایا جارہا ہے،
محکمہ سماجی تحفظ
مالی سال 23-2022میں محکمہ سماجی تحفظ کیلئے 15.435 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، بزرگ شہریوں، یتیموں اور غریبوں کی فلاح و بہبود کو بہتر بنانے کیلئے پروگرام شروع کرنے جارہے ہیں، مالی سال 2022-23 میں سماجی پروگرام پر انھیں مالی اعانت فراہم کی جا رہی ہے۔