ایبٹ آباد (نوید اکرم عباسی ) تھانہ بکوٹ طالب علم کو نماز تراویح کم پڑھنے پر بری طرح تشدد کرکے موت کے منہ میں دھکیل دیا گیا بکوٹ پولیس ابھی تک کوئی گرفتاری نہ کرسکی دوسرے بچوں کو بھی خطرہ ھے اویس کے والد محمد ظہور کی فریاد ۔دکھن تشدد کا شکار اویس ظہور زندگی اور موت کی کشمکش میں۔نئے تھانیدار دلپذیر خان کےلیئے یہ کیس چیلنج ھوگا کچھ عرصہ قبل اس گاوں میں ان اوباوشوں نے بکوٹ پولیس کو مار مار کر بے حال کیا تھا اس میں بھی یہ بچ گئےتھے اور گاوں کے غریبوں پر قہر نازل ہوا تھا ۔
سی ایم ایچ مظفرآباد میں وینٹی لیٹر پر موجود نوجوان اویس کی حالت تشویشناک ۔
پولیس تھانہ بکوٹ کے نٸے تعینات ہونے والے ایس ایچ او کے لیے ٹیسٹ کیس۔ علاقائی پرامن ماحول کو خراب کرنے والوں کو کڑی سزا دینے کا مطالبہ ۔ نوجوان اویس کو چند روز قبل نماز تراویخ کی اداٸیگی کے بعد تشدد کر کہ گاٶں کے نوجوانوں راشد اور فیضان نے قبرستان میں پھینک دیا تھا۔ گورنمنٹ ہاٸی سکول نمبل ساتویں جماعت کے طالبعلم اویس ظہور کا والد کراچی میں بسلسلہ روزگار مقیم ہے۔ نوجون کے عزیز واقارب اور والد کے مطابق اویس ظہور کو تشدد کرنے والوں کو پولیس تاحال گرفتار نہیں کرسکی ۔
اویس کے والد کے مطابق گاٶں کے مقامی لڑکوں نے اویس کو نماز تروایخ کی دس رکعت ادا کرنے پر شدید تشدد کانشانہ بنایا اور اہل علاقہ نے میرے معصوم بچے کو نہیں بچایا اور نہ ہمیں بروقت اطلاع دی جس سے اسکا خون زیادہ بہہ گیا اور ہڈیاں ٹوٹ گئیں ۔بکوٹ پولیس کی طرف سے تفتیش شاہ فیصل کررہئے ہیں جبکہ ڈی ایس پی گلیات جمیل الرحمن قریشی کا موقف ھے کہ جلد ملزمان گرفتار ہوں گے اہل علاقہ نے پولیس تھانہ بکوٹ سے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوۓ واقعہ میں ملوث مجرموں کو نشان عبرت بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔