ہم  زیر دستخطی ، ملک بھر کے مختلف حصوں اور زبانوں سے تعلق رکھنے والے ادیب ، شاعر ، دانشور ، انسانی حقوق کے کارکن ، وکلاء، صحافی ، ڈاکٹر ، اساتذہ ، طلباء اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے شہری  حالیہ  دنوں میں ملک کے معروف ادیب  ،کالم نگار اورمفکر جناب امر جلیل صاحب کو دی جانے والی دھمکیوں اور ان کے خلاف نفرت انگیز اور اشتعال انگیز پروپیگنڈے کی بھر پور مذمت کرتے ہیں۔  ہم  ریاستِ پاکستان ، وفاقی حکومت اور حکومتِ سندھ سے جناب امر جلیل صاحب کو فوری طور تحفظ فراہم کرنے اور ان کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے  پر تشدد عناصر   کے خلاف فوری کارر وائی اور ان کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

ہم پاکستان میں جمہوریت، قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق کو لاحق خطرات کو  محسوس کرتے ہوئے  اس پرانتہائی تشویش  کا اظہار کرتے ہیں۔  ہم امر جلیل کے خلاف حالیہ نفرت آمیز پروپیگنڈہ  کو اسی تناظر میں دیکھتے ہوئے سمجھتے ہیں کہ یہ پاکستان میں تشدد ، انتہاپسندی   ، لاقانونیت  اور سماجی انتشار کی سازش اور پاکستان خاص طور پر سندھ کے  روادار تشخص کو پائمال کرنے  کی مذموم کوشش ہے۔  ہم سمجھتے ہیں کہ یہ پاکستان میں دہشت گردی کے نئے محاذ کھولنے کے مترادف ہے ۔   

ہم قیام پاکستان میں سندھ   کے بنیادی کردار   کے تناظر میں یہ توقع اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس طرح کی سازشوں  کے ذریعے سندھ کے عوام کو پاکستان بنانے کی سز ا نہیں دی جائے اورایسی سازشیں کرنے والے  افراد اور  گروہوں  کی کسی بھی شکل اور قسم کی پشت پناہی اور حوصلہ افزائی نہیں کی جائے گی ۔ پاکستان کے عوام تمام ریاستی ادارے اور منتخب ایوان  سندھ کے تاریخی روادار تشخص کے بارے میں ناصرف  آگاہ ہیں بلکہ سندھ کے اس روادار تشخص کی مثالیں پاکستان، ایشیا اور دنیا بھر میں دی جاتی ہیں تاہم حالیہ وقتوں میں دیکھا گیا ہے کہ مذہب  کے نام پر دہشت گردی پھیلانے والے گروہوں کی مسلسل حوصلہ افزائی  کی جاتی رہی ہے  اور ان کی شرانگیزی سے سول سوسائٹی اور دانشوروں کو ہراساں کرکے یہ تاثر دیا جاتا رہا ہے کہ ملک میں آزادی اظہار اور قانون کی حکمرانی کے دروازے بند ہیں۔

ہم  سندھی ، اردو اور انگریزی زبان کے معروف مصنف ، ملک کے بطل ِ جلیل ، امر جلیل  کے خلاف نفرت انگیزپروپیگنڈہ  کو مندرجہ بالا تناظر میں  دیکھ رہے ہیں۔  امر جلیل ایک نڈر اور بے باک مصنف ہیں جنہوں نے ہر دور کے طاقتور استحصالی طبقے کو اپنے قلم کے ذریعے للکارا ہے  اور سچ کہنے کے لیے کسی پس و پیش سے کام نہیں لیا۔  انہوں نے  ہمیشہ  مذہب ، سیاست اور سماج کے نام پر بدگمانیوں اور ابہام پھیلانے کے خلاف آواز کی ہے۔ ان کے خلاف حالیہ سازش سے یہ پیغام دینے کی کوشش کی گئی کہ پاکستان میں آزادی ِ اظہار کو  پرتشدد طریقوں کو روکا جاسکتا ہے ۔  ہم ان کے خلاف ہونے والی اس سازش کو  سماج کی اجتماعی دانش پر حملہ تصور کرتے ہیں۔

  ہم ان تمام کوششوں کی بھرپور مذمت کرتے ہیں جوتوہین مذہب کے جھوٹے اور بے بنیاد الزامات کو آلہ  کار بناکر آزادی ِ اظہار سلب کرنے کے لیے کی جاتی ہے ، تاکہ آزادی اظہارپر ایک مخصوص انتہا پسندانہ زاویہ مسلط کیا جاسکے۔  ہم حکومتِ پاکستان ، حکومتِ سندھ ، سپریم کورٹ  ، سندھ ہائی کورٹ ، وفاقی اور صوبائی وزارتِ قانون، وزارتِ مذہبی امور، وزارتِ انسانی حقوق اور تمام متعلقہ اداروں بالخصوص نیکٹا سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ  مندرجہ ذیل مطالبات پر فوری طور پرغور اورضروری اقدام کیے  جائیں ۔

عمر کوٹ   میں امر جلیل کو قتل کرنے کے لیے  سر کی قیمت مقرر کرنے والے شر پسندافراد کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر کے انہیں فوری طور پر گرفتار کیا جائے کیونکہ  یہ سماج میں دہشت اور انتشار پھیلانے کی براہ راست کوشش ہے ۔

ایسے افراد اور گروہوں کے خلاف  سائبر کرائم  ایکٹ کے تحت تفتیش کرکے انہیں قانون کے مطابق سزا دی جائے جنہوں نے ۲۰۱۷، دوہزار سترہ کی ایک ویڈیو کو  سیاق و سباق سے ہٹ کر اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کیا اور اسے انتشار پھیلانے کے لیے سماجی رابطے کے ذرائع ، سوشل میڈیا پر نشر کیا۔

پاکستان کے آئین کی  شق نمبر ۹، ۱۱، ۱۴ اور ۱۹ کے تحت  ریاست تمام شہریوں کی زندگی ، آزادی ، توقیر اور ساکھ کے تحفظ کی ذمہ دار ہے  لہذا امر جلیل کی جان اور ساکھ کا تحفظ بنایا جائے ۔ علاوہ ازیں سوشل میڈیا پر ان کے خلاف جاری پروپیگنڈہ مہم ، دھمکیوں اور نفرت انگیز مواد کو فوری طور پر ہٹایا جائے ۔  ریاست کو ان کی زندگی  اور آزادی کے تحفظ کو یقینی بنانے کے تمام اقدام کرنے چاہیں۔

نیشنل ایکشن پلان اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کی شق نمبر ۵، ۸ ، ۹ اور ۱۱ کے تحت مذہب کو بنیاد بنا کر سماج میں خوف اور عدم تحفظ فضا قائم کرنے میں ملوث عناصر کے خلاف فوری کارروائی  کی جائے ۔

ہم ایک بار پھر مطالبہ کرتے ہیں  کہ  اس سے قبل کہ زیادہ دیر ہوجائے مندرجہ بالا عوامل  کو مدنظر رکھتے ہوئے فوری کارروائی کی جائے۔ پاکستان  کے تمام اداروں کو شہریوں کی زندگی اورآزادی  کا تحفظ یقینی بنانے کی ذمہ داری  ادا کرنی چاہیے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here