اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے نااہلی کیس میں فیصل واوڈا کی مسلسل عدم پیشی پر کہا ہے کہ وہ جس پارلیمان کے رکن ہیں اسے عزت دیں۔
الیکشن کمیشن میں فیصل واوڈا نااہلی کیس کی سماعت ہوئی تو وہ حسب معمول پیش نہ ہوئے۔ ان کے وکیل نے طلبی کا حکم واپس لینے کی درخواست دائر کرتے ہوئے گزشتہ سماعت پر عدم پیشی پر الیکشن کمیشن کی جانب سے عائد 50 ہزار روپے کے جرمانے پر بھی اعتراض اٹھا دیا۔
وکیل نے یہ بھی کہا کہ درخواستوں کے قابل سماعت نہ ہونے پر تفصیلی دلائل دیے ہیں، پہلے کمیشن اپنے دائرہ اختیار اور درخواستوں کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ کرے، الیکشن کمیشن ڈیڑھ سال بعد نااہلی درخواستوں پر سماعت نہیں کرسکتا۔
ممبر پنجاب الطاف قریشی نے کہا کہ خواہ مخواہ کیس کو لٹکانا سمجھ سے بالاتر ہے، آج تک فیصل واوڈا نے جواب بھی جمع نہیں کرایا۔ ممبر بلوچستان نے کہا کہ لگتا ہے فیصل واوڈا کمیشن کو کچھ سمجھتے ہی نہیں۔
ممبر پنجاب الطاف قریشی نے کہا کہ قانون میں کہاں لکھا ہے کہ سماعت کا اختیار نہیں؟ بہتر ہوگا اپنا اور ہمارا وقت ضائع نہ کریں، صاف صاف بتائیں فیصل کیوں نہیں آئے؟ کیا وہ قانون سے بالاتر ہیں؟ جس پارلیمان کے وہ رکن ہیں کیا انہیں اس کی بالادستی کا احترام نہیں؟۔
وکیل نے کہا کہ فیصل واوڈا کراچی میں ہیں، ان کی والدہ بیمار ہیں اس لئے نہیں آسکے۔
ممبر پنجاب نے کہا کہ جہاں اتنے جھوٹ بولے وہاں ایک جھوٹ جہاز کا ٹکٹ نہ ملنے کا بھی بول دیتے، فیصل واوڈا جس پارلیمان کے رکن ہیں اسکو عزت دیں۔
الیکشن کمیشن نے طلبی کا حکم چیلنج کرنے کی فیصل واوڈا کی درخواست مسترد کردی جبکہ نااہلی کیس ناقابل سماعت ہونے کی استدعا بھی مسترد کردیں۔
فیصل واوڈا نے 50 ہزار روپے جرمانہ کمیشن کو جمع کروا دیا جسے الیکشن کمیشن نے سویٹ ہوم میں جمع کرانے کی ہدایت کی۔