خصوصی وڈیو سرگزشت
رپورٹ: قاضی آصف
ٹی وی پروگرام کے دوران سر نہ ڈھانپنے پر جنرل ضیاء ذاتی طور پر بہت غصہ ہوئے، پی ٹی وی کراچی سینٹر کے پروگرام مینجر محسن بھائی کے پاس پنڈی پریزیڈنٹ ہائوس سے براہ راست فون آیا کہ مہتاب پر پابندی لگا دی جائے۔
ٹی وی پروگرام میں سر نہ ڈھانپنا میری ضد نہیں بلکہ اپنا فیصلہ تھا کہ ایک آدمی کیسے کسی پر دبائو ڈال سکتا ہے کہ اسے کس طرح نظر آنا چاہیئے؟
میں پاکستانی خواتین کی اصل شکل اور مثال تھی جو گھر بھی چلاتی ہے، نوکری بھی کرتی ہے اور معاشرے میں اپنا ایک مقام بنا کرعزت بھی کماتی ہے اس پر سر ڈھاپنے کی پابندی کیوں؟ یہ لوگ کون ہوتے ہیں مجھ پردبائو ڈالنے والے؟
اسلام کا نام لیکر فقط عورتوں پر کیوں پابندیاں لگائی جا رہی ہیں؟
جب میں نے جنرل ضیاء کے فیصلے کو چیلنج کیا تو اس وقت یونیورسٹی میں میری تنخواہ تین سے پانچ ہزار روپے تھی جبکہ پی ٹی وی پروگرام سے ماہانہ چالیس ہزار روپے ماہانہ ملتے تھے،لیکن میں نے پی ٹی وی چھوڑنے میں ایک لمحا ا بھی نہیں سوچا کہ مجھے اتنا معاشی نقصان ہوگا۔
وہاب صدیقی ڈیلی نیوز میں کام کرتے تھے، حیدرآباد میں ہمارے گھر ملنے آئے اور ٹی وی سے غائب ہونے کا سبب پوچھا۔ انہوں نے دوسرے دن ” لا-دوپٹہ” کے عنوان سے خبر چھاپ دی، ایک طوفان مچ گیا۔ میں آٹھ سال ٹی وی پر نہیں آئی لیکن لوگوں نے مجھے یاد رکھا۔