اسٹاف رپورٹ
کراچی: حکومت سندھ کے ترجمان مرتّضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ ماضی میں کراچی کی ساحلی پٹی توجہ طلب نہیں رہا ہم نے یہ سوچا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے حوالےسے سے اقدامات کئے جائے
اس لیے ہم نے ساحلی پٹی پر اربن فارکاسٹنگ کا منصوبہ شروع کیا
سمندرکے کنارے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ
صوبے کے پودے ہیں شہر کے پودے ہیں اور جاپانی پودے ہیں
یہ منصوبہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا ہے
ایکڑ کی جگہ کع مختص کی گئی بیس
اس جگہ پر پہلے کچرا تھا اور آج یہاں یہ ماحول ہے
اس فٹ پاتھ کو بھی بنایا گیا ہےاس کام میں ہم نیک نیتی سے باہر نکلیں تھے
ہم۔نے پہلے کام شروع کیا پھر میڈیا کو مدعو کیا گیا
یہ پودے 5 سے 6 فٹ زمین میں لگائے ہیں
نرسری بھی یہاں بنائی گئی ہے
افسوس کہ کچھ لوگ خود تو َکام۔نہیں کرتے اپنے وعدوں کو وفا نہیں کرتےاور کوئی کام کرے تو اسے متنازع بنانے کی کوشش کرتے ہیں
کچھ لوگوں نے دعویٰ کیا کہ یہ زمین کراچی پورٹ ٹرسٹ کی ہے
جب یہاں کچرا ڈالا گیا اور جھگیاں بنائی گئی اس وقت خیال نہیں آیا کہ یہ زمین کراچی پورٹ ٹرسٹ کی ہےوفاقی وزیر برائے بحری امور نہیں وفاقی امور برائے ٹیویٹر نے کام خراب کرنے کی کوشش کییہ سارا سندھ گورنمنٹ کی پراپرٹی یے پورٹ ٹرسٹ کی نہیںیہ لوگ قابض ہیں سںدھ حکومت کی زمیں پر اور ہم پر الزام لگاتے ہیںپورٹ ٹرسٹ کی 769 ایکٹر زمین سندھ حکومت کی زمیں پر ہےیہ لوگ قابضہ گروپ ہیںتمام دستاویزات سپریم کورٹ میں موجود ہیںاگر سندھ حکومت کی زمین کو متنازع بنانے کی کوشش کو ایکشن ہوگاسندھ کابینہ میں بھی اس ایشو کو آٹھاؤں گایہ لوگ غیر قانونی طور پر سندھ کی زمیں پر قابض ہیںیہ لوگ چوری اور سینہ زوری کررہیں ہیں
جن لوگوں نگ کراچی سے ووٹ لینا دعوا کیا لیکن کوئی کام۔نہیں کیا2019 میں ہم۔نے پودے لگاۓ وہ آج تںاور درخت بن گئے ہیںوفاقی وزیر چائینہ کٹنگ پر یقین کرتے ہیں