کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ سندھ بھر میں پہلی سے آٹھویں اور جامعات یکم فروری سے کھل جائیں گی لیکن تمام سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے اس بات کے پابند ہوں گے کہ وہ بچوں کو 50 فیصد ایک دن اور 50 فیصد دوسرے روز کلاسز کے لئے بلائیں۔

انہوں نے کہا کہ امتحانات کے بغیر اس سال کسی کو اگلی کلاسز میں نہیں بھیجا جائے گا اور 60 فیصد کورس مکمل ہونے کے بعد امتحانات لئے جائیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں منعقدہ محکمہ تعلیم کی اسٹیرنگ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں تمام اسٹیک ہولڈرز نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ اس سال بغیر امتحانات کے تو کسی کو دوسری کلاسز میں پرموٹ نہیں کیا جائے گا ساتھ ہی ساتھ 60 فیصد نصاب کو مکمل کرائے بغیر امتحانات بھی نہیں لئے جائیں گے چاہے اس کے لیئے ہمیں امتحانات ایک سے دو ماہ کے لئے موخر کرنا پڑیں۔

سعید غنی نے کہا کہ ہم نے اسٹیرنگ کمیٹی کی ایک کمیٹی جس میں اسکول و کالج کے سیکرٹریز، تمام جامعات اور بورڈز کے چیئرمیز ممبران ہیں اور انہیں یہ بھی اختیار ہے کہ وہ کسی کو ممبر منتخب کرنا چاہیں تو کرلیں یہ کمیٹی آئندہ ایک ہفتہ کے اندر اندر تعلیمی پلان موجودہ و آئندہ سال یعنی 2020-21 اور 2021-22 کو مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ امتحانات، چھٹیوں، جامعات اور بورڈز کے امتحانات اور ان میں داخلوں سمیت دیگر کی رپورٹ مرتب کرے گی اور اس کے بعد 30 جنوری کو ایک بار پھر اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس طلب کیا ہے، جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ان کی حتمی منظوری لی جائے گی۔

سعید غنی نے کہا کہ یکم فروری سے جب تمام تعلیمی ادارے کھول دئیے جائیں گے تو تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے اس بات کے پابند ہوں گے کہ وہ تمام بچوں کو بلانے کی بجائے دو گروپس میں بچوں کو بلائیں گے، جس میں ایک روز ایک گروپ اور دوسرے روز دوسرا گروپ آئے گا یعنی بچے ہفتہ میں تین روز اسکول اور تین روز گھر پر ہوں گے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here