سندھ ہائی کورٹ نے پاکستانیوں کا ڈیٹا چوری کیس میں وفاقی وزارت قانون اور دیگر سے جواب طلب کرلیا۔
جمعہ 15 جنوری کو ساڑھے 11 کروڑ پاکستانیوں کے ڈیٹا چوری کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن قوانین نہ بنانے پر وفاقی حکومت پر برہمی کا اظہار کیا۔
عدالت نے اٹارنی جنرل پاکستان، وزارت آئی ٹی اور دیگر سے بھی رپورٹ طلب کرلی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ دنيا بھر میں پرنسپل ڈیٹا پروٹیکشن قوانین موجود ہیں تو ہمارے ہیں کیوں نہیں؟ اگر قوانین بنانے ہی ہیں تو پھر تاخیر کیوں کی جا رہی ہے؟ یہ قومی مفاد کا معاملہ ہے حکومت کو سنجيدگی سے دیکھنا ہوگا۔
جسٹس امجد سہتو نے ریمارکس دیے کہ واٹس ایپ ڈیٹا فیس بک سے شئیر کر رہا ہے اور پھر ڈیٹا پبلک ہوسکتا ہے