ایبٹ آباد (نمائندہ خصوصی) محکمہ جنگلی حیات کے ڈی ایف او ایبٹ آباد کو آئینہ دکھایا تو برا مان گئے، ایوبیہ نیشنل پارک کی حدود میں باربار لگی آگ، جنگلی حیات کے شکار، فرائض سے غفلت اور مسائل سے چشم پوشی کو گلیات کی صحافی برادری نے حکام بالا تک پہنچانے کیلئے سو فیصد حقائق پر مبنی رپورٹنگ کی تو ڈی ایف او سیخ پا ہو گئے، گالیوں، دھمکیوں اور نوٹسز کے پیچھے چھپ کر اپنی نااہلی اور کام چوری کو چھپانے کی ناکام کوشش کرنے لگے۔

مزید تفصیلات کے مطابق ایبٹ آباد گلیات سرکل بکوٹ کے مختلف علاقوں میں جنگلات میں آگ لگنے کے پے در پے واقعات ہو رہے ہیں، ایوبیہ نیشنل پارک کی حدود بیروٹ خورد مکش پوری پہاڑی اور دیگر علاقوں میں بھی گزشتہ دو ہفتے سے مسلسل آگ لگی ہوئی ہے، بڑے پیمانے پر آگ لگنے سے نا صرف قیمتی سر سبز و شاداب درخت جلکر خاکستر ہو رہے ہیں بلکہ قیمتی جنگلی حیات بھی نذر آتش ہو رہی ہیں، دوسری طرف انہی علاقوں میں وائلڈ لائف احکام کی زیر نگرانی مبینہ شکار بھی کیا جا رہا ہے، جنگلی پرندے اور جنگلی مرغ افسران بالا تک پہنچا دیے جاتے ہیں اس کے بعد کوئی نہیں پوچھتا کہ کیا ہو رہا ہے۔

انہی افسوسناک واقعات کو لیکر جب سینئر صحافی عتیق الرحمان عباسی آف ایوبیہ نے سو فیصد حقائق پر مبنی خبریں شائع کیں، اور اپنی صحافتی ذمہ داریوں کو ادا کرتے ہوئے جب ڈی ایف ایبٹ آباد سے انکا موقف جاننے کیلئے فون کال کی تو آگے سے ڈی ایف او نے دھمکیاں، گالیاں، نوٹسز بھجوانے کی باتیں کر کے فون ہی کاٹ دیا. ڈی ایف او اپنی نااہلی پر کوئی موقف پیش کرنے ناکامی کا سامنا ہوتے دیکھ کر بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئے ہیں۔

صوبائی حکومت خیبرپختونخواہ محکمہ وائلڈ لائف کے اعلیٰ افسران اور خود وزیراعظم پاکستان جنگلات کے کٹاؤ، نیشنل پارک میں بار بار آگ لگنے، بلین ٹری سونامی کی تباہی، جنگلی حیات کے نا پید ہونے اور ایسے افسوسناک واقعات کا نوٹس لیں، کام چور اور نا اہل افسران کا محاسبہ کریں، ڈی ایف او کو ٹرانسفر کر کے یہاں کوئی ایمانداد فرض شناس آفیسر تعینات کریں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here