چیف جسٹس نےکرک میں ہندوؤں کی عبادت گاہ نذرآتش کرنےکانوٹس لےلیا ہے۔

جمعرات کوچیف جسٹس آف پاکستان نے ازخود نوٹس 5 جنوری کو سماعت کےلیے مقررکردیا ہے۔

کرک میں ہندوؤں کی عبادت گاہ جلائے جانےکےواقعےپرسپریم کورٹ نے چیف سیکرٹری اورآئی جی خیبرپختونخوا کو نوٹس جاری کردیا ہے۔

سپریم کورٹ نے دونوں افسران کوجائےوقوعہ کادورہ کرکےپیرتک رپورٹ جمع کرانےکی ہدایت کی ہے۔

سپریم کورٹ نےاقلیتی کمیشن کےسربراہ شعیب سڈل کوبھی نوٹس جاری کردیا ہے۔چیف جسٹس نےنوٹس ایم این اےرمیش کمارکی جانب سےواقعہ سےآگاہ کرنےپرلیا ہے۔رمیش کمارنےچیف جسٹس سےآج کراچی رجسٹری میں ملاقات کی تھی۔

واضح رہےکہ کرک کےعلاقے ٹیری میں قائم قدیم ترین ہندومندرمیں توسیعی کام جاری تھا کہ سیکڑوں مشتعل افراد وہاں پہنچےاورمندرکوآگ لگادی،جس کے بعد عمارت کے زیادہ تر حصے کو بھی مسمار کردیا گیا، مشتعل افراد کئی گھنٹےمندر کے اطراف موجود رہے۔

ہندو رہنماء روہت کمارایڈووکیٹ نے الزام لگایا کہ علاقہ مکینوں نے امن معاہدے اور سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مندر کو مسمار کیا ہے۔

دوسری جانب مسلم رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ہندو برادری نے حدود سے تجاوز کرتے ہوئے مندر میں توسیعی تعمیرات شروع کی تھیں، جس کے حوالے سے مقامی پولیس کو بھی آگاہ کیا گیا مگر انہوں نے غیرقانونی تعمیرات نہیں رکوائیں۔

انہوں نےکہا کہ پولیس کی جانب سےکوئی کارروائی نہ کرنے پرعلاقہ مکین مشتعل ہوئےاورمندر پر حملہ کردیا۔واقعےکےدوران پولیس کہیں نظر نہیں آئی تاہم کافی دیر بعد بھاری نفری علاقے میں پہنچی اور مشتعل افراد کو منتشر کرکے حالات پر قابو پالیا۔

واضح رہےکہ قیام پاکستان سے قبل بنایا گیا یہ مندر تقسیم کےبعد بند کردیا گیا تھا تاہم 2015ء میں سپریم کورٹ کی ہدایت پر اسے کھولا گیا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here