ppp, mqm

کراچی : پاکستان پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان نے مستقبل میں رابطے جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے مردم شماری میں درستگی کیلئے پارلیمانی جماعتوں کے درمیان معاہدے پر عملدرآمد کا مطالبہ کردیاہے ۔پیپلزپارٹی کے رہنماتاج حیدر نے کہا ہے کہ بہت سی چیزیں ایسی ہیں جن پردونوں جماعتوں کاموقف مشترک ہے۔ اختلافات اپنی جگہ مگر مسائل پر گفتگو جاری رہنی چاہیے۔ مردم شماری کے نتائج کو نہیں مانتے ہیں ۔اس معاملے کو مشترکہ مفادات کونسل میں اٹھایا جائے گا ۔

ایم کیوایم ہمارے ساتھ آئے سینے سے لگے توبہت خوشی ہوگی۔ایم کیو ایم پاکستان کے فیصل سبزواری نے کہا کہ شکرگزارہیں کہ پیپلزپارٹی مستقل مزاجی سے مردم شماری کے مسئلے کواٹھارہی ہے۔ مشترکہ حکمت عملی کی جہاں ضرورت ہو وہاں ہم ساتھ ہیں۔ عوامی بہتری کے فیصلوں میں ہم نے سیاست نہیں کی ہے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے ایم کیوایم سے رابطہ کیاگیا ہے ۔ہم نے ان کو آگاہ کردیا ہے کہ مردم شماری کا معاملہ ہمارے معاہدے کااولین حصہ تھا ۔بدھ کو پاکستان پیپلزپارٹی کا وفد سینیٹر تاج حیدر کی قیاد ت میں ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی مرکز بہادر آباد پہنچا جہاں ایم کیو ایم کے اراکین صوبائی اسمبلی خواجہ اظہار الحسن، محمد حسین اور اراکین رابطہ کمیٹی فیصل سبزواری اور جاوید حنیف نے وفد کا استقبال کیا۔پیپلزپارٹی کے وفد میں صوبائی وزیر سعید غنی اور وقار مہدی شامل تھے ۔

ایم کیو ایم اور پاکستان پیپلزپارٹی کے وفد کی ملاقات ایک گھنٹے تک جاری رہی جس میں موجودہ سیاسی صورت حال، سینیٹ انتخابات اور سندھ کی مردم شماری کے نتائج پر گفتگو کی گئی۔ ذرائع کے مطابق دونوں پارٹیوں نے مردم شماری کے نتائج پر تحفظات کا اظہار کیا اور ایک بار پھر آڈٹ کا مطالبہ کیا۔ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تاج حیدر نے کہا کہ اختلافات اپنی جگہ مگر مسائل پر گفتگو جاری رہنی چاہیے۔مردم شماری کے نتائج کو نہیں مانتے ہیں ۔ 5 فیصد بلاکس کی آبادی کو  دوبارہ گنا جائے۔ دیگر صوبوں سے یہاں بسنے والوں کو گنا نہیں گیا۔پارلیمانی معاہدے پر عمل ہونا ضروری ہے۔انہوںنے کہا کہ ایم کیو ایم سے رابطے جاری رکھنے پر اتفاق ہوا ہے۔

سندھ کو حقیقی آبادی کی بنیاد پر وسائل نہیں مل رہے ہیں ۔جزائر اور میڈیکل کالجز میں داخلوں کے حوالے سے بھی ہم دونوں جماعتوںکا موقف ایک ہی ہے۔انہوںنے کہا کہ  آگے بڑھنا ہے تو عوام کے مفاد کو سامنے رکھنا ہوگا۔انہوںنے کہا کہ ایک کروڑ 40 لاکھ کے قریب کراچی کی آبادی کم کی گئی ہے ۔اس سے ہماری نمائندگی سمیت تمام چیزوں پرفرق پڑرہاہے۔ مردم شماری سے متعلق معاہدے پرتمام جماعتوں نے دستخط کیے ہیں ۔ہمارامطالبہ ہے کہ مردم شماری سے متعلق معاہدے پرعمل کیاجائے۔تاج حیدر نے کہا کہ ہماری لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے حوالے سے بھی بات ہوئی ہے ۔ایم کیوایم ہمارے ساتھ آئے سینے سے لگے توبہت خوشی ہوگی۔ آج ایم کیوایم پاکستان کیعارضی مرکز پر پیپلزپارٹی کا وفد آیا جو سندھ کی حکمران جماعت ہے، ماضی میں بھی پی پی سے سیاسی معاملات پر گفتگو ہوتی رہی ہے۔

انہوںنے کہا کہ کہ کرونا لاک ڈاؤن کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات پر ایم کیو ایم نے سیاست نہیں کی بلکہ سندھ حکومت کا ساتھ دیا۔فیصل سبزواری نے کہا کہ تحریک انصاف کے ساتھ معاہدہ طے پایا تھا کہ 2018 میں ہونے والی مردم شماری پر آئین کو سامنے رکھا جائے، مردم شماری کو کراچی، حیدرآباد اور دیگر شہروں نے قبول نہیں کیا اور ہم اس مسئلے کو مختلف وقتوں میں وفاقی حکومت کے سامنے اٹھاتے بھی رہے۔انہوںنے کہا کہ ایم کیوایم  پاکستان نے مردم شماری کے معاملے پر سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی، جس کے بعد وزیر اعظم نے کمیٹی بنائی جس نے معاملے کو بھی دیکھا، اس دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ مردم شماری میں رہائشی بلاکس کم گنے گئے اسی وجہ سے آبادی کم آئی۔

فیصل سبزواری نے کہا کہ تحریک انصاف کے ساتھ کیے جانے والے معاہدے میں یہ بات شامل تھی کہ جہاں جہاں لوگوں کو کم گنا گیا ہے وہاں آڈٹ کروا کے اس مسئلے کوحل کیاجائے، کمیٹی کے سامنے ساری باتیں آنے کے باوجود بھی مردم شماری کو تسلیم کیا گیا۔انہوںنے کہا کہ ہم آج بھی بتاسکتے ہیں مردم شماری میں کہاں کہاں ڈنڈی ماری گئی، وسائل آبادی کے لحاظ سے تقسیم ہوتے ہیں اس لیے لوگوں کو درست طور پر گنے جانابہت ضروری ہے، ایسا نہ ہوا تو وفاق لوگوں کی حق تلفی کامرتکب ہوگا۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ مردم شماری کے مسئلے کو سی سی آئی میں بھی اٹھائیں گے۔ایم کیو ایم نے مطالبہ کیا کہ مردم شماری پر غلطی درست کرنے کے لیے  اس کا آڈٹ کیاجائے،  پارلیمان میں موجود تمام جماعتوں کامطالبہ تھاکہ مردم شماری کو درست کیاجائے، ہم پیپلزپارٹی کے شکرگزار ہیں کہ وہ مستقبل مزاجی کے ساتھ اس مسئلے پر آواز بلند کررہی ہے۔ایک سوال کے جواب پر فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے ایم کیوایم سیرابطہ کیاگیا، جس پر انہیں آگاہ کیا گیا کہ مردم شماری پر ہمارا موقف نقطہ اول تھا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here