ملاقات: قاضی آصف
میں اردو اور سندھی ریڈیو ڈراموں میں کام کرتی تھی
میں نے ہمیشہ یہ سوچا، مجھے کچھ نہیں آتا، سیکھنا ہے۔دماغ کبھی خراب نہیں ہوا
اس دور کا ماحول آج سے زیادہ لبرل نظر آتا تھا، آج کل لوگ کوتاہ نظری اور انتہا پسندی میں پڑ گئے ہیں
اگر کسی کے دماغ میں یہ ہوا آگئی کہ مجھے سب آتا ہے، سیکھنا نہیں،،،تو اس کو کچھ بھی نہیں آئیگا
ریڈیو نے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا۔
جس دن مجھے ایک خاتون کا خط ملا کہ فقط آپ کو خط لکھنے کی وجہ سے میں نے لکھنا سیکھا، میں نے سمجھا میں کامیاب ہوگئی۔
میں خواتین کی تعلیم پر زور دیتی تھی، یہاں خواتین حقوق کی تحریکیں نہیں تھیں
میں چھوٹی تھی تو ریڈیو کے مائیک تک پہنچنے کیلئے میری کرسی پر تختہ رکھا جاتا تھا تاکہ میں مائیک کی لیول پر آ جائوں
ریڈیو پاکستان حیدرآباد میری پہلی تربیت گاہ تھی
شاھ لطیف کی شاعری ایک معجزہ ہے۔
حیدرآباد میں حیدر چوک کے قریب گھر میں رہتے تھے۔