مجھے پہلے پروگرام میں ریڈیو پاکستان حیدرآباد سے پانچ روپے معاوضہ ملا تھا۔
انٹرویو: قاضی آصف
میں جب چھٹی جماعت پڑھتی تھی، تب ریڈیو پر آئی
بیگم زینت عبداللہ چنہ نے بہت سی لڑکیوں کو ریڈیو پر جانے کیلئے حوصلہ افزائی کی۔
سب سے پہلے اپنی بیٹی کو ریڈیو پر بھیجا تاکہ لوگ یہ نہ کہیں کہ دوسروں کو کہہ رہی ہے اپنی بیٹی کو ریڈیو پر نہیں بھیج رہی۔
میں اپنی بڑی بہن کے ساتھ ریڈیو پر جاتی تھی، کیونکہ وہ ریڈیو پر پروگرام کرتی تھی۔
ان دنوں میں ریڈیو پر تمام نشریات لائیو ہوتی تھی، ریکارڈنگ کا تصور ہی نہیں تھا۔
ایم بی انصاری ریڈیو حیدرآباد میں پروگرام منیجر تھے۔ وہ ذوالفقار بخاری کے شاگرد تھے۔
اس زمانے میں ریڈیو پر جو آرٹسٹ تھے، مصطفیٰ قریشی، قربان جیلانی،حمایت علی شاعر، عبدالماجد
اداکار محمد علی ہمارے جانے سے کچھ عرصہ پہلے فلموں میں چلے گئے تھے، لیکن ان کی ابتداء ریڈیو حیدرآباد سے ہی ہوئی تھی۔
ان دنوں ایک گھنٹے کے ڈرامے کا معاوضہ دس یا بیس روپے ہوتا تھا۔
ایک دن ایم بی انصاری صاحب نے مجھے ریڈیو پر آڈیشن دینے کو کہا،،،،وہ مجھے "پوپٹ” تتلی کے نام سے پکارتے تھے۔
میں دو بار آڈیشن میں فیل ہوئی، مجھے برا نہیں لگا۔
تیسری بار عبدالماجد اور اللہ بخش بخاری نے میرا آڈیشن لیا، اور میں پاس ہوگئی۔
اداکار مصطفیٰ قریشی پہلے ریڈیو پر بچوں کا پروگرام کرتے تھے۔
مجھے پہلے پروگرام میں ریڈیو پاکستان حیدرآباد سے پانچ روپے معاوضہ ملا تھا۔