کراچی ( مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلال بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت صوبوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے بجائے سندھ کے بہتر کام کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہی ہے فاقی حکومت 18ویں ترمیم کی غلط تشریح کر کے ملک کیلئے جامع حکمت عملی بنانے کی اپنی ذمہ داری سے دستبردار نہیں ہو سکتی۔

ملکی قیادت کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ قومی بحران کے موقع پر مشکل فیصلے لیں۔ بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ تاریخ میں یہ پہلی بار ہورہا ہے کہ وفاق اور وزیر اعظم صوبوں سے لاتعلقی کا اعلان کر رہے ہیں اٹھارویں ترمیم وفاقی صوبوں کو اختیار دیتی ہے لیکن وفاقی حکومت کو راہ فرار نہیں دیتی قومی سطح پر پالیسی بنانے کی ذمہ داری وفاق کی ہی ہے اور اس وقت وہاں قیادت کا فقدان ہے۔

جب وفاق سندھ کے اسپتال چھیننا چاہتا ہے تو اُس وقت اٹھارویں ترمیم نظر نہیں آتی، پوری دنیا میں ایک وبا پھوٹی ہے اور ملک میں جنگ کی سی صورتحال ہے تو اِس وقت وفاق 18ویں ترمیم کی بات کررہا ہے، یہ بے حد زیادتی ہے اگر 18ویں ترمیم کے بعد وفاق کا کوئی کردار نہیں رہا تو پھر ملک میں نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ کا ادارہ کیوں موجود ہے؟

اگر 18ویں ترمیم کے بعد وفاق کا کوئی کردار نہیں رہا تو پھر ملک میں وفاقی ہیلتھ سیکریٹری کیوں ہیں جب سیلاب آتا ہے تو کوئی ایک صوبہ ہی متاثر نہیں ہوتا اور جب جنگ ہوتی ہے تو پورا ملک اس میں لڑتا ہے، افسوس کی بات یہ ہے کہ پاکستان میں قیادت کے بحران کی وجہ سے کورونا کی وبا سے نمٹنے کے لئے یکساں حکومتی پالیسی تو دور کی بات، قومی یکجہتی بھی نظر نہیں آ رہی ہے لاک ڈاؤن کے خلاف وزیراعظم کے بیانات ابہام پیدا کرنے کے علاوہ اور کچھ نہیں کررہے۔

یہ وقت ایک ملک بن کے سوچنے کا ہے، وزیر اعظم کے بیانات نہایت غیر ذمہ دارانہ ہیں ہر صوبہ اپنی صلاحیت کے مطابق حالات کا مقابلہ کرنے کی پوری کوشش میں لگا ہوا ہے، اگر صرف تنقید سننے کو ملے اور یہ پیغام ملے کے آپ اکیلے ہیں تو اس کے نتائج وفاق کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں آزاد ممالک میں جہاں عوام کی جان و صحت کی بات آتی ہے تو اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاتا خان صاحب کی پالیسی میں ابہام اس بات کا تاثر دیتا ہے کہ ریاست پاکستان آزاد نہیں ہے۔

دنیا بھر میں مقبول فیصلوں کو ترک کر کے حکومتیں ان باتوں پر عمل درآمد کروا رہی ہیں جن سے ان کے عوام اور صحت کا تحفظ ممکن ہو وفاقی حکومت نے اپنی نالائقی اور نااہلی چھپانے کے لیے سب سے کامیاب صوبے کو تنقید کا نشانہ بنارہا ہے عمران خان کو یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ چندہ اکٹھا کرنا ہی ہر مسئلے کا حل نہیں ہے

ملک کی معیشت کو چلانا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے اقتصادی بحالی کے لیے راہ ہموار کرنا بھی وفاق کا ہی کام ہے خوش قسمتی سے پاکستان کو آئی ایم ایف کی طرف سے معاشی مدد ملی ہے تیل کی قیمتوں میں کمی نے بھی کچھ سہارا دیا ہے دیگر ترقیاتی منصوبوں سے پیسے کاٹ کر صحت پر خرچ کیے جائیں ملک میں اس وقت صرف سیاست کھیلی جا رہی ہے

جہاں کام ہو رہا ہے اس پر تنقید ہوتی ہے اور جہاں کام نہیں ہو رہا اس پر کوئی سوال تک نہیں پوچھا جاتا کورونا کی وبا سے ایک چیز ضرور واضح ہو گئی ہے کہ پیپلز پارٹی جتنا بھی اچھا کام کر لے، وفاق صرف تنقید کرے گا

کورونا کی وبا سے ایک چیز ضرور واضح ہو گئی ہے کہ اقوام متحدہ اور عالمی ادارہ صحت پی پی پی کی جتنی بھی تعریف کر لیں، وفاق صرف تنقید ہی کرے گا حکومت، اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر یہ فیصلہ کریں کہ آیا قومی اسمبلی کے اِن پرسن اجلاس ہوں گے یا ورچوئل اگر قومی اسمبلی کے ورچوئل اجلاس کے لئے کسی قسم کی قانون سازی کی ضرورت ہے تو وہ بھی سوچنا چاہیے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here