پیرس: فرانسیسی عدالت نے متنازع میگزین چارلی ہیبڈو کے دفتر پر حملے میں مرکزی ملزم حیات بومیدین سمیت 14 افراد کو سزا سنادی۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق فرانس کی عدالت نے گستاخانہ خاکے شائع کرنے والے متنازع فرانسیسی میگزین چارلی ہیبڈو کے دفتر اور سپر مارکیٹ پر حملہ کرنے کے الزام میں 14 افراد کو سزا سنادی۔ عدالت نے 3 افراد کی غیر موجودگی میں ان پر مقدمہ چلایا گیا، جو ممکنہ طور پر شام فرار ہوچکے ہیں۔

عدالت نے ان 14 ملزمان کو 4 سال سے عمرقید تک کی سزائیں سنائیں، تمام ملزمان پر چارلی ہیبڈو میگزین کے دفتر اور سپر مارکیٹ پر حملوں میں معاونت کا الزام تھا۔

عدالت نے ان ملزمان میں شامل مرکزی ملزم حیات بومیدین کی عدم موجودگی میں دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کرنے اور دہشت گردوں کے گروپ سے منسلک ہونے پر30 سال قید کی سزا سناتے ہوئے کہا کہ وہ تاحال زندہ ہیں اور گرفتاری اور سزاؤں سے بچنے کے لیے شام میں چھپی ہوئی ہیں جہاں ممکنہ طور پر انہوں نے داعش کو جوائن کرلیا ہے۔

دوسری جانب چارلی ہیبڈو حملے کے متاثرین اور سماجی کارکنان کے وکلا نے عدالتی فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ انصاف اور آزادی اظہار رائے کی جیت ہے۔

واضح رہے متنازع میگزین چارلی ہیبڈو کی جانب سے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے رد عمل میں 7 جنوری 2015 کو ان کے دفتر پر حملہ کیا گیا تھا جس میں خاکے بنانے والے کارٹونسٹ سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ سپر مارکیٹ حملے میں مزید 4 افراد مارے گئے تھے اور اس دوران ایک خاتون پولیس اہلکار کو بھی ہلاک کیا گیا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here