اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ سارے ادارے ریئل اسٹیٹ کے بزنس کر رہے ہیں یہ بہت بڑا مفادات کا ٹکراؤ ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے انٹیلی جنس بیورو افسران کے ہاؤسنگ سوسائٹی کے معاملات چلانے اور آئی بی کوآپریٹو سوسائٹی کوآرڈینیٹرز کی تعیناتی کے خلاف کیس کی سماعت کی۔ آئی بی کے وکیل نے جواب جمع کرانے کے لیے مہلت کی استدعا کی جو عدالت نے منظور کرلی۔
چیف جسٹس ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے آئی بی وکیل سے کہا کہ مطمئن کریں سرکاری افسر کیسے بلواسطہ یا بلاواسطہ ریئل اسٹیٹ کاروبار کو دیکھ سکتا ہے، کیا آئی بی افسران اس طرح کاروبار میں ملوث ہو سکتے ہیں؟ یہ چل کیا رہا ہے ، یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے، وزیراعظم کے مشیر شہزاد اکبر نے بھی اس حوالے سے ایک رپورٹ پیش کی تھی، سارے ادارے ریئل اسٹیٹ کے بزنس کر رہے ہیں یہ بہت بڑا مفادات کا ٹکراؤ ہے، جب ادارہ کاروبار میں ملوث ہو گا تو کپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کی ہمت ہے کہ وہ انہیں کچھ کہے، پورے اسلام آباد میں تمام ادارے ریئل اسٹیٹ کے کاروبار میں ملوث ہیں۔
عدالت نے آئی بی سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت جنوری تک ملتوی کردی۔ سارنگ خان نامی درخواست گزار نےآئی بی کوآپریٹو سوسائٹی کے کوآرڈینیٹرز کی تعیناتی چیلنج کر رکھی ہے۔