گلگت بلتستان 5218 گلیشئرز اور 2415 گلیشائی جھیلوں کے ساتھ دنیا میں صف اول ہے

اسپیشل رپورٹ: علی یونس علی

گلگت

پاکستان کے شمال میں دنیا کے تین بڑے پہاڑی سلسلے کوہ ہمالیہ، ہندوکش اور کوہ قراقرم کا عظیم مسکن گلگت بلتستان ہے جبکہ تینوں سلسلوں میں گلیشئر اور خشک پہاڑوں کا وجود ہے، ماہرین کے مطابق کوہ قراقرم کا پہاڑی سلسلہ دنیا کا مشکل ترین ٹریک شمار کیا جاتا ہے جس کی لمبائی پانچ سو کلومیٹر ہے اور یہاں پاکستان کی سب سے اونچی چوٹی کے ٹو واقع ہے۔

سروے ماہرین کے مطابق صرف کوہ قراقرم کے پہاڑی سلسلے میں 180 چوٹیوں کی لمبائی 7000 میٹر سے زائد ہے، گلگت بلتستان کے تینوں عظیم پہاڑی سلسلوں میں کے ٹو ، راکا پوشی، دیرن پیک، گولڈن پیک اور سیاچین کے گلیشئر دنیا بھر کے اونچے قابل ذکر برفانی گلیشئر شمار کئے جاتے ہیں۔

یہاں سب سے اہم بات یہ ہے کہ گلیشئر پر تحقیق کرنے والے بین الاقوامی ماہرین کی ایک ٹیم نے بہت پہلے دعوای’ کیا ہے کہ گلگت بلتستان میں ہمالیہ قراقرم اور ہندوکش کے پہاڑی سلسلوں میں دنیا کا تیسرا بڑا برفانی ذخیرہ موجود ہے جو کہ دریائے سندہ , ہنی سارہ اور دریائے ہنزہ کی صورت میں پورے پاکستان کو سیراب کرتا ہے۔

گلگت بلتستان میں موجود گلیشئر کے حوالے سے دلچسپ بات جو یہاں کے قدیم مقامی لوگوں کی جانب سے گلیشئرز کے حوالے سے نر اور مادہ کا تصور پایا جاتا ہے اکثر بین الاقوامی ماہرین نے درست قرار دیا ہے۔ پہاڑوں کا مسکن گلگت بلتستان 5218 گلیشئرز 2415 گلیشائی جھیلوں اور دنیا کی 14 سے زائد بڑی چوٹیوں سمیت تین عظیم پہاڑی سلسلوں کا مرکز ہونے کے باوجود آج پہاڑوں کے عالمی دن کے موقع سرکاری اور عوامی طور پورے گلگت بلتستان پہاڑوں کی اہمیت میں کسی قسم کا پروگرام تقریب منعقد نہ ہو سکی جو کہ لمحہ فکریہ ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here