کراچی: (9 ڈسمبر) صوبائی وزراء نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی ملک میں جاری جمہوری جدوجہد میں کسی سے پیچھے نہیں رہے گی، جمہوریت اور آئینی اداروں کی بالادستی کے لئے ہر قدم اٹھائیں گے اور اس مقصد کے لئے سندھ حکومت اور سندھ اسمبلی چھوڑنے کو بھی تیار ہیں، جب بھی فیصلہ ہوا استعفیٰ پارٹی قیادت اور اسپیکر کو جمع کرادیں گے اور ہم ڈرامے والے استعفے نہیں دینگے۔

ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر اطلاعات و جلدیات ناصر حسین شاہ اور سندھ حکومت کے ترجمان مشیر قانون ، ماحولیات و ساحلی ترقی بیرسٹر مرتضی وہاب نے بدھ کو سندھ کابینہ کے اجلاس کے بعد سندھ اسمبلی کےکمیٹی روم میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ وزیر اطلاعات سندھ سید ناصر حسین شاہ اور ترجمان مرتضیٰ وہاب نے میڈیا کو کابینہ کے فیصلوں کے بارے میں بریفننگ دیتے ہوئے بتایا کہ سندھ کابینہ نے صوبے کے بارش متاثرین کی مالی مدد کے لیے 4 ارب کی رقم کی منظوری دی ہے ۔

وفاقی حکومت سے بھی مدد کی اپیل کی ہے اور خط لکھا ہے ،وزیر اعظم نے دورے کے موقع پر مدد کا وعدہ کیا تھا ،ہم نے سابق صدر زرادری کے دور میں 2010 کے سیلاب میں متاثرین کی بھرپور مدد کی تھی ۔اس وقت فوت ہونے والوں کے ورثا ءکو ایک لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔کابینہ نے گزشتہ 9 ماہ کے تجربے کے تحت کرونا ٹیسٹ کے سلسلے کو جاری رکھنے اور اس میں اضافہ کرنے فیصلہ اور کٹس امپورٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

صوبائی کابینہ نے وفاق کی جانب سے کٹس نہ ملنے پر مزید مدد کا مطالبہ کیا۔کابینہ کے اجلاس میں کہا گیا کہ ڈاکٹرز اورپیرامیڈک ہمارے فرنٹ لائن ورکر ہیں ڈاکٹرزاوردیگرپیرامیڈیکل اسٹاف کے لئے ایک مالیاتی پیکج دیاگیا ہے۔گریڈ ایک سے لیکر 16 کے ملازمین کی جان جانے پر 40 لاکھ اورگریڈ 17 کے اوپرکے افسران کو اسی لاکھ روپے کا معاوضہ دیا جائے گا مالی وسائل کی کمی کے باوجود رین ایمرجنسی ریلیف پر خرچ کرینگے۔کابینہ کے اجلاس میںسرکلر ریلوے پر بات ہوئی اورسپریم کورٹ کی ہدایت کی روشنی میں معاملے کا جائزہ لیا گیا۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کو کوئی توہین عدالت کا نوٹس نہیں ملا جواب کے لیے پوچھا گیا ہے ۔رپورٹ تیار ہے کابینہ کے سامنے منظوری اس حوالے سے رکھی گئی ۔اجلاس کو بتایا گیا کہ سرکلر ریلوے کا 1984 میں جزوی اور 1999 میں مکمل آپریشن بند ہوا۔ان ادوار میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نہیں تھی اوربندش کا فیصلہ اس وقت کی وفاقی کابینہ اور حکومتوں نے کیای۔سرکلر ریلوے کو 1999 میں اس لیے بند کیا گیا کیونکہ وہ نقصان میں جارہی تھی۔ بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ اس پروگرام کی موڈرنائز بحالی کے لیے جائیکا سے معاہدہ 2012 میں ہماری حکومت نے کیا تاہم عدالت میں کیس داخل ہونے سے کمپنی ہٹ گئی اور منصوبہ تعطل میں چلا گیااس وقت جواب وزیر اعلیٰ سندھ سے مانگاگیا ہے تو حقائق عدالت کے سامنے رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مراد علی شاہ نے وزارت اعلیٰ سنبھالی تو اس شہر کو ماڈرن سرکلر ریلوے کا منصوبہ دینے کا پلان بنایاتھا،منصوبہ اربوں ڈالر کا تھا اس لیے دوست ملک چین کو درخواست کی ۔لاہور میں بھی اس ضمن میں چین نے مدد کی تو اسے سی پیک میں ڈالنے کی درخواست کی اور اس کی منظوری بھی لی۔بیرسٹر مرتضی ٰوہاب نے کہا کہ سرکلر ریلوے کا معاملہ جب ایکنک میں گیا تو اسے تعطل کا شکار بنادیا گیا، ریلویز وفاقی سبجیکٹ ہے صوبے کا نہیںہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ اور سابقہ وفاقی حکومت دونوں نے اس منصوبے کو اہمیت نہیں دی ۔ایم ایک ون اور سرکلر منصوبے دونوں ترجیح کا حصہ مگر وفاقی حکومت نے ان کو ترجیح نہیں دی جس کے سبب آج بھی وہ تعطل کا سبب ہے۔

وزیر اعظم چین گئے تو بھی بیان سامنے آیا ایم ایل ون ترجیح ہوگی۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کراچی والوں کے لیے لاہور میٹرو چاہتی اور ساورن گیرنٹی مانگتی رہی مگر ترجیح نہ ملی تاہم جب چیف جسٹس گلزار احمد نے حکم کیا تو سندھ حکومت نے سمجھا اب وفاقی حکومت اسے اہمیت دے گی مگر بدقسمتی سے اس میں بھی وفاقی حکومت نے ابھی تک اس طرح سپورٹ نہیں کیا جس طرح کرنا چاہیے تھا۔اس سبب عدالت نے پرانے طرز پر بحالی کے احکامات دیئے اور ایف ڈبلیو سے انڈر پاس بنانے کا حکم دیا۔بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ہم نے جو کام کیا مگر بدقسمتی سے وہ معاملات عدالت کے سامنے نہیں لائے گئے ۔وفاقی حکومت نے اس وقت جو کے سی آر بحال کی ہے اس میں بھی عوام نے دلچسپی نہیں لی ۔

اس وجہ سے ہم نے کے سی آر کو جدید خطوط پر بحال کرنے کے بارے میں سوچا ہے 1984 کا نظام اب لوگوں کی توجہ کے لئیے موزوں نہیں اسے موڈریشن کی ضرورت ہے ۔کراچی والوں کا حق ہے کہ ان کو ماڈرن لائن طرز کی ٹرانسپورٹ ملنی چاہیئے اور اس کی ضرورت ہے ۔بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ میڈیا ہماری بات کی تائید کررہا ہے کہ شیخ رشید نے جو سرکلر ریلوے بحال کی وہ عوام کے فائدے کے مطابق نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا حق ہے کہ وفاق ہماری ترجیح کو اہمیت دے ۔سی پیک منصوبوں پر سندھ نہیں وفاقی حکومت فیصلہ کرتی ہے اس لئے گذارشات پیش کرسکتے ہیں۔وزیر اعلی سندھ موجودہ اور سابق حکومتوں کو درجن سے زائد خطوط لکھ چکے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وزارت ریلوے عدالت کو درست اعدادو شمارنہیں بتارہی ہے۔وفاقی حکومت اگر فنڈز فراہم کرے تو کراچی میں بسیں چل سکیں گی۔ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ لاک ڈاون سے متعلق کوئی بھی فیصلہ این سی سی کرتاہے ۔صوبائی حکومت این سی سی فیصلہ پر عمل کرائےگی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here