شہدادکوٹ
شہدادکوٹ میں گزشتہ روز گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج کے پروفیسر عبدالجبار جونیجو پر مسلح افراد کے قاتلانہ حملے اور وحشیانہ تشدد کے خلاف سندھ پروفیسرز ایسوسی ایشن کی کال پر سینکڑوں شہریوں اور اساتذہ کا ہنگامی اجلاس منعقدہ کرکے کالج سے اسسٹنٹ کمشنر آفس تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
ریلی میں شامل اساتذہ اور طلباء نے بازؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر واقعہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی اس موقع پر رہنماوں احسان علی جمالی، سید گل محمد شاہ، مجاہد عبدالغنی ڈیتھو، حافظ محمد یعقوب کمبوہ، سید غلام اصغر شاہ، محمد ایوب مری، میر غیبی خان مغیری اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر پر قاتلانہ حملے اور وحشیانہ تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈگری کالج کے پلاٹ پر قبضہ کرنے کا معاملہ تیس سال سے التوا کا شکار ہے جس پر قبضہ خوروں اور کالج انتظامیہ میں کئی بار تصادم بھی ہو چکا ہے لیکن انتظامیہ مسئلہ حل کرانے میں غفلت اور لاپرواہی کا مظاہرہ کررہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہر جگہ قبضہ خوروں کو شکست ہوئی ہے اس کے باوجود بھی قبضہ خور حملہ آور ہونے سمیت اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرکے کالج انتظامیہ اور اساتذہ کو ہراساں کرنے کی ناکام کوشش کرتے آرہے ہیں رہنماوں نے وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ اور ڈپٹی کمشنر قمبر شہدادکوٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ ڈگری کالج کی دیوار کو فوری طور تعمیر کرانے سمیت حملے کے دیگر ملزمان کو گرفتار کرکے اساتذہ اور شہریوں میں پھیلی بے چینی کو دور کیا جائے، دوسری جانب تھانہ اے سیکشن پولیس نے واقعہ کا 5 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے دو ملزمان مولا بخش مگسی اور علی گل مگسی کو گرفتار کر لیا ہے۔