نیویارک: ماہرین ایک عرصے سے اس مفروضے پر غور کررہے ہیں کہ شاید آب و ہوا میں تبدیلی (کلائمیٹ چینج) سے موہن جودڑو اور اس سے وابستہ وادی سندھ کی تہذیب کا خاتمہ ہوا تھا۔ اب اس مفروضے کا ریاضیاتی ثبوت بھی مل گیا ہے۔
روچیسٹر انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ریاضی داں نشانت ملک نے اپنی تحقیق سے ثابت کیا ہے کہ مون سون کی اوقات میں تبدیلی سے خشک سالی کا راج ہوا اور عہدِ کانسی (برونز ایج) کی شاندار تہذیب 3000 سال قبل اپنے اختتام کو پہنچی تھی۔
نشانت ملک کی تحقیق سے عیاں ہے کہ جب وادی سندھ کی تہذیب عروج کی جانب گامزن تھی تو اس وقت مون سون بارشوں کا رحجان تھا لیکن جب اس کا زوال شروع ہوا، عین اس دور میں مون سون کا دور یا پیٹرن تیزی سے تبدیل ہونے لگا۔ اس کے بعد پانی کی قلت پیدا ہوئی، فصلیں سوکھ گئیں اور یوں تہذیب ختم ہوگئی۔
نشانت نے بتایا کہ جب ہم ڈیٹا کے ذریعے قدیم آب وہوا کا جائزہ لیتے ہیں تو وہ مختصر دورانئے کے لیے ہوتا ہے اور اس میں غیریقینیت کا بڑا دخل ہوتا ہے۔ اس کے برخلاف ہم نے ریاضی اور موسمیاتی تبدیلی پر تحقیق کی ہے۔ یہ ایک نیا طریقہ ہے جس میں مختصر وقفے کے لیے موسمیاتی تبدیلیوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔
ہڑپہ اور موہن جودڑو جنوبی ایشیا کی قدیم تہذیب میں شامل ہیں جن کا مقابلہ مصری اور میسوپوٹیمیا آثار سے بھی کیا جاتا ہے۔ اپنے عروج کے عہد میں یہ تہذیب 1500 کلومیٹر تک وسیع ہوگئی تھی اور بعض شہروں کی آبادی 60 ہزار افراد سے بھی تجاوز کرچکی تھی۔ لیکن دیگر بہت سے اسرار کے ساتھ ساتھ موہن جو دڑو اور ہڑپہ کے دو اہم راز اب تک فاش نہیں ہوسکے جن میں اس کی زبان اور علامات کا مطلب جاننا اور خود اس تہذیب کا زوال شامل ہے۔