اسٹاف رپورٹ

کراچی : وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ محکمہ تعلیم کی اسٹیرنگ کمیٹی کی سب کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ صوبے میں 15 ستمبر کو تمام تعلیمی ادارے ایک ساتھ نہ کھولے جائیں بلکہ پہلے مرحلے میں نویں اور اس سے بڑی کلاسزکے بچوں کو جبکہ مرحلہ وار چھوٹی کلاسز کے بچوں کو اسکولز بھیجا جائے۔ وفاقی وزیرِ تعلیم کی زیرِ صدارت تمام صوبائی وزرائے تعلیم کا اجلاس 7 ستمبر کو ہو گا، جس کے بعد ملک بھر کے تعلیمی اداروں کو کھولنے کے لئے اعلان کیا جائے گا۔ اس سال نویں تا بارہویں تک جن طلبہ و طالبات کو بغیر امتحانات اگلے درجوں میں ترقی دی گئی ہے ان کے باقاعدہ نتائج کا اعلان 15 اور 30 ستمبر کو کردیا جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز محکمہ تعلیم کی اسٹیرنگ کمیٹی کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں سیکرٹری تعلیم محمد احمد ناریجو، سیکرٹری کالجز باقر نقوی، ایڈیشنل سیکرٹری فوزیہ خان، آصف میمن، چیئرمین سیکنڈری و انٹر بورڈز، ڈی جی پرائیوٹ اسکولز منصوب صدیقی، تمام نجی اسکولز کی ایسوسی ایشنز کے عہدیداران اور محکمہ تعلیم کے افسران موجود تھے۔ اجلاس میں گذشتہ اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس کی منٹس کی منظوری دی گئی جبکہ اجلاس میں صوبے میں کوووڈ 19 کے بعد سے بند تعلیمی اداروں کو کھولنے اور اس کے لئے محکمہ تعلیم اور صحت کی جانب سے جاری کردہ ایس او پیز پر تبادلہ خیال کیا گیا اور کمیٹی نے ان ایس او پیز کی منظوری دی۔ اجلاس میں اسٹیئرنگ کمیٹی کی بنائی گئی سب کمیٹی نے اپنی رپورٹ پیش کی، جس میں کہا گیا کہ تعلیمی اداروں کے کھلنے کے فوری بعد تمام کلاسز کو ایک ساتھ کھولنے کی بجائے اسے مختلف فیز میں کھولا جائے۔

اگر تعلیمی ادارے 15 ستمبر کو کھولنے کا حتمی فیصلہ ہو تو پہلے فیز میں کلاس نہم اور اس سے اوپر کی کلاسز کو کھولا جائے اور اس کے ایک ہفتہ کے بعد 21 ستمبر کو کلاس 6 تا 8 اور اس کے ایک ہفتہ کے بعد یعنی 28 ستمبر کو پری پرائمری سے 5 ویں تک کی کلاسز کو کھولا جائے تاکہ اس دوران اگر خدانخواستہ کوووڈ 19 کے کوئی کیسز آتے ہیں تو ہم فوری طور پر اس کو کنٹرول کرسکتے ہیں۔اس موقع پر وزیر تعلیم نے کہا کہ اسٹیرنگ کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں اگر 15 ستمبر سے تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان ہوتا ہے تو پھر تمام نجی تعلیمی ادارے اس کمیٹی کے منظور شدہ شیڈول کے مطابق ہی اپنے تعلیمی ادارے کھولیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سندھ کی جانب سے وفاق کی کمیٹی کو سفارش کریں گے، اگر کوئی اسکول مذکورہ تاریخ سے قبل کھلتا ہے تو وہ خلافِ قانون قرار پائے گا البتہ اگر کوئی اسکول اپنے یہاں ایس او پیز کی تیاری کے لئے ان تاریخوں کے کچھ روز بعد اپنے تعلیمی ادارے کھولنے کی درخواست کرے گا تو اسے اس کی اجازت دی جائے گی۔

سب کمیٹی کی اس رپورٹ کو اسٹیئرنگ کمیٹی نے منظوری دے دی۔ بعد ازاں سیکنڈری اور انٹر بورڈز کے چیئرمین نے کلاس نویں تا انٹر تک کے بچوں کو پروموشن کے آرڈینس کی منظوری کے بعد ان کلاسز کے نتائج کے حوالے سے آگاہ کیا اور بتایا کہ کلاس نویں اور میٹرک کے نتائج کا اعلان 15 ستمبر جبکہ کلاس گیارہویں اور بارہویں کے نتائج کا اعلان 30 ستمبر کو کردیا جائے گا اور ان کے نتائج کے ایک ہفتہ کے اندر اندر ان کی مارک شیٹ بھی جاری کردی جائیں گی۔ اس موقع پر صوبائی وزیر سعید غنی نے اجلاس کو بتایا کہ کچھ نجی کالجز نے بچوں کے داخلہ کرلئے ہیں اور اب وہ ان بچوں سے مارک شیٹ کا تقاضہ بھی کررہے ہیں۔

انہوں نے اس موقع پر ایڈیشنل سیکرٹری ایچ ایس سی کو ہدایات دی کہ وہ ان نجی کالجز سے رابطہ کرکے انہیں اس بات سے آگاہ کریں کہ ان بچوں کی مارک شیٹ ان امتحانات کے نتائج کے اعلان کے ایک ہفتہ کے اندر انہیں فراہم کردی جائیں گی۔ بعد ازاں اجلاس میں موجود مختلف شرکاء نے سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں ایس او پیز پر مکمل عمل درآمد کروانے اور اس حوالے سے جو جو مشکلات درپیش ہوسکتی ہیں ان سے صوبائی وزیر کو آگاہ کیا، جس پر صوبائی وزیر نے سیکرٹری تعلیم اور دیگر افسران کو ہدایات جاری کردی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here