اسٹاف رپورٹ

کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت کراچی میں بارش کے بعد کی صورتحال پر اجلاس منعقد ہوا ،جس میں انہوں نے کہا کہ بارش کے پانی کے بہاؤ کو روکنا کے تمام مقامات کی نشاندہی کرکے دیں پانی کے بہاؤ میں کوئی بھی عمارت رکاوٹ بن رہی ہے تو اسے بلڈوز کریں چاہے وہ سرکاری ہو یا نجی،مجھے شہر کو ٹھیک کرنا ہے اسکے لئے کتنے ہی سخت اقدامات کیوں نہ کرنے پڑیں۔


اجلاس میں وزیر روینیو مخدوم محبوب، چیف سیکریٹری ممتاز شاہ، چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم، سینئر ممبر بورڈآف رونیو، کمشنر کراچی، کراچی کے ڈی سیز و دیگر اضلاع سے کمشنرز اور ڈی سیز شریک ہوئے۔


اس موقع پروزیراعلیٰ سندھ نے سینئر ممبر بورڈ آف رونیو کو کراچی سمیت تمام اضلاع کی سروے کی ہدایات کی۔


اجلاس میں کمشنر میرپورخاص کی وزیراعلیٰ سندھ کو رپورٹ دیتے ہوئے کہا کہ عمرکوٹ اور تھرپارکر اور میرپورخاص میں 80 فیصد سے زیادہ کاشت تباہ ہوگئی، مٹھی، اسلام کوٹ، ڈیپلو، میرپورخاص بارش کے پانی سے صاف کئے ہیں، لیکن ایل بی او ڈی کی صورتحال تھوٹی تشویشناک ہے، ایل بی او ڈی کی ڈیزائن ڈسچارج 4900 ہے اس وقت 9000 کیوسک پر بہاؤ ہے۔جھڈو اور نئو کوٹ کے مقامات پر ایل بی او ڈی کی صورتحال تشویشناک ہے، دوہزار سے زائد کچے مکانات متاثر ہوئے ہیں۔


کمشنر شہید بینظیر آباد کی اجلاس میں بریفنگ دی ، جس میں انہوں نے کہا کہ کھپرو میں ایک دن 320 ملی میٹر بارش ہوئی تھی، تعلقہ سانگھڑ میں تین اموات رپورٹ، 1700 گھروں کو نقصان پہنچا، کھپرو کی 76 دیھوں کو آفت زدہ علاقے کرار دینے کی درخواست کی ہے، دوڑ میں کچھ صورتحال خراب ہے۔


حیدرآباد کی صورتحال بہتر ہے، کمشنر حیدرآباد نے بتایا کہ کچھ مقامات پر جو دریا پیٹ میں ہیں وہاں پانی موجود ہے۔ہم نے انکو خبردار کیا ہے کہ علاقہ خالی کردیں، کمشنر حیدرآباد منچھر میں کچھ خلاف ورزی ہوئی تھی،ایم این وی ڈرین میں باڑ لگاکر فصلوں کو پانی دیا گیا تھا، جس وجہ سے ڈرین کا کچھ حصہ ٹوٹا۔کچھ دیھ ہیں جن کو آفت زدہ علاقے کرار دینے کیلئے سروے جاری ہے۔مکانات کو جو نقصان ہوا ہے انکی بھی سروے کررہے ہیں۔،


کمشنر سکھر نے وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ یہاں سوبھو دیرو میں آسمانی بجلی گرنے سے ایک اموات ہوئی تھی، یہاں کوئی خاص بارش نہیں ہوئی ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here