ڈاکٹر عامرعباس سومرو
پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کی شریک حیات بیگم رعنا لیاقت علی بنیادی طور پر عیسائی تھیں، وہ بعد میں مسلمان ہوئی تھیں۔ اب پاکستان میں شیلا ائرین پنت کو کوئی نہیں جانتا، جی رعنا لیاقت علی خان کے نام سے سب واقف ہیں۔
شیلا ائرین المور میں پیدا ہوئیں، جو اب ہندوستان کے اترکند میں واقع ہے۔ وہ ان دنوں المور کی بیٹی کے نام سے مشہور تھیں۔ شیلا کے والد کا نام ڈینیل پنت کومونی تھا۔ وہ بنیادی طور پر ہندو برہمن تھے۔ ان کا خاندان ۱۸۷۱ء میں ہندومذہب چھوڑ کرعیسائیت کو اپنا لیا تھا۔ شیلا سے لیاقت علی خان سے ملاقات ۱۹۳۱ء میں تب ہوئی جب وہ اندر پرتھیا کالج میں قانون اور انصاف پر لیکچر دینے آئے تھے۔ شیلا نے لکھنو یونیورسٹی سے اکنامکس اور رلیجس اسٹڈیز میں ڈبل فرسٹ کلاس ہانرز کی ڈگری حاصل کی۔ شیلا نے دسمبر ۱۹۳۲ء میں اسلام قبول کیا جس کے بعد ان کا نام شیلا ائرین پنت سے تبدیل ہوکر بیگم رعنا لیاقت علی ہوگیا اور انہوں نے لیاقت علی خان سے شادی کرلی۔ قیام پاکستان کے بعد وہ پاکستان کی خاتون اول رہیں اور بعد گورنر سندھ بھی رہیں۔ وہ سندھ کی پہلی خاتون گورنر تھیں۔
بیگم رعنا لیاقت علی خان نے ۱۹۷۲ء میں شہید ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ کام کرنا شروع کیا اوروفاقی وزارت فنانس اور ایکنامکس میں اہم کردار رہا۔ اس حوالے سے ہونے والے تمام فیصلوں میں رعنا لیاقت علی انے اپنا کردار دیا کیا۔ بھٹو کی شہادت پر رعنا لیاقت علی خان تین دن تک اس دکھ میں روتی رہیں۔ بعد میں انہوں نے جنرل ضیاء کی فوجی حکومت کے خلاف مہم شروع کردی۔ وہ جنرل ضیاء کے خلاف اکیلی نکل کھڑی ہوئی تھی۔ ۱۹۸۰ء میں جب وہ عمر رسیدہ ہو چکی تھیں لیکن جنرل ضیاء کے اسلامک لاز کے خلاف سخت احتجاج کیا۔ وہ تیرہ جون ۱۹۹۰ء کو انتقال کرگئیں، ان کو لیاقت علی خان کے پہلو میں دفن کردگیا گیا۔