Iskander Mirza

اسکندر مرزا کا عالم ارواح سے پاکستانیوں کے نام کھلا ای میل

قاضی آصف

گذشتہ رات خواب میں ، جب میں نے اپنا لیپ ٹاپ کھولا تو اس میں ایک ای میل موجود تھا جو بہت  سے دوسرے پاکستانیوں  کو بھی سی سی کیا گیا تھا۔ وہ  اہم ترین ای میل، عالم ارواح سے  سابق جنرل اور صدر پاکستان اسکندر مرزا کی جانب سے روانہ کیا گیا تھا۔ای میل کافی طویل تھا لیکن ضروری ہے کہ اس کے چند اہم مندرجات کا یہاں ذکر کیا جائے، وہ لکھتے ہیں۔۔۔

جان من ہم وطنو

جب سے یہاں آیا ہوں، نہیں پتہ کیا جگہ ہے،  جنت تو نہیں لگتی ۔ لیکن پھر بھی یہاں اظہار رائے کی آزادی ہے۔میڈیا پر کوئی پابندی نہیں۔جنرل ایوب خان بھی پڑوسی ہے۔جنرل یحیٰ خان کچھ فاصلے پر رہتا ہے، میں ان  دونوں سے ملتا نہیں ۔وجہ آپ کو پتہ ہوگی۔ان دونوں نے جنرل ہوتے ہوئے بھی میرے ساتھ بہت برا کیا۔لیکن ایک بات واضح کردوں کہ یہاں جنرل ونرل کی کوئی اوقات نہیں،جب بھی یہاں پاکستانی ملتے ہیں،ہمارا  بہت برا حشر کرتے ہیں۔کیونکہ کہ یہاں رب ذوالجلال نے اظہار رائے پر کوئی پابندی آئد نہیں کی ہوئی ہے۔

میں نے تو آپ کو یہاں سے کبھی کوئی کھلا خط بھی نہیں لکھا لیکن  یہ ای میل بھیجنے کی شدت سے ضرورت تب محسوس ہوئی ،جب یہاں اطلاعات آئیں  کہ جنرل پرویزمشرف بھی یہاں آنے والے ہیں۔اس کے ساتھ  پاکستان میں موجودہ حکومت  کے اہم وزراء نے بڑے واضح الفاظ میں کہا  اور ٹوئٹ کئے کہ  وہ ملک واپس آجائے، اور  ان کو  عالم ارواح  کی طرف  سرکاری اعزاز کے ساتھ رخصت کیا جائیگا۔ یہ بات سن کر میں رات سے حیران ہوں۔یار میں بھی تو بنیادی طور پر ایک جنرل تھا۔مر تو میں لندن کے اسپتال میں گیا، لیکن میری میت پاکستان آنے نہیں دی گئی،یہ بھی شہنشاہ ایران کو اللہ اجر دے، جس نے  مجھے تہران میں  سرکاری اعزاز کے ساتھ دفن کیا۔ میں تھا تو پاکستانی جنرل اور سابق صدر، اعزاز اپنے ملک نے نہیں، ایران نے دیا۔

میرے ہم وطنو   

یہ بات درست ہے کہ جب میں جنرل تھا، اور پاکستان کا پہلا سیکریٹری دفاع تھا تو بنگال میں گورنر راج لگا کر مجھے وہاں گورنر بنا یا گیا ، میں نے  شیخ مجیب سمیت سینکڑوں سیاسی رہنمائوں کو گرفتار کیا اور مولانا بھاشانی کو تو  سرعام قتل کی دھمکی بھی دی۔میں پاکستان میں سیاستدانوں کو گھٹیا مخلوق سجھتا تھا، کیونکہ میں بنیادی طور پر ایک جنرل تھا۔جب صدرپاکستان بنا تو، فقط چار سالوں میں چار وزراع اعظم  تبدیل کردیئے، ان کو گھر بھیج دیا۔  اس سے زیادہ سیاستدانوں سے نفرت کیا ہو سکتی ہے؟؟اور یہ میرا نظریہ تھا کہ جمہوری نظام اس ملک کیلئے مناسب نہیں ہے۔یہ ملک جمہوریت کیلئے نہیں۔میں جنرل، ملک کا صدر بنا تو جنرل ایوب خان کو آرمی چیف بنایا۔ اس نے تھوڑے ہی عرصے میں مجھے پسٹل کی نوک پر معذول کرکے بیوی سمیت لندن بھیج دیا۔

میرے ہم وطنو

میں مانتا ہوں کہ میں نے یہ سب کچھ غلط  کیا۔ لیکن کیا میں نے کسی وزیراعظم کو جیل میں ڈالا؟ کسی وزیراعظم کو قتل کیا؟  وہ کون   سا جنرل اور صدر تھا جس کے دور میں  بے نظیر بھٹو کو شہید کیا گیا۔ قائد اعظم کے ساتھی، اکبر بگٹی کو قتل کیا گیا۔ کراچی بارہ مئی اور نو اپریل کے واقعات ہوئے؟ کراچی کی سڑکوں کو خون میں نہلایا گیا۔ کیا مجھے کسی عدالت نے آئین توڑنے کے جرم میں  سزائے موت سنائی؟ کیا میں عدالتوں سے بھاگا؟ 

لندن میں ، میں نے  بہت غربت کی حالت میں دن گذارے۔ آپ کسی پاکستانی جنرل اور سابق صدر کو جانتے ہیں جس نے ملک سے باہر کسی ہوٹل پر ملازمت کی ہو؟  یہ کام میں کرتا تھا ۔میں جب بیمار ہوا تو بیوی سے اسپتال میں کہا، ہم اعلاج کا خرچہ برداشت نہیں کر سکتے ، مجھے مرنے دو۔ اور میں مرگیا۔اس کے بعد اعزاز کے ساتھ دفنانا تو اپنی جگہ لیکن ایک اور جنرل یحیٰ خان نے  میری میت کو پاکستان آنے کی اجازت تک نہیں دی گئی۔ میں بھی تو آخر ایک جنرل تھا۔  کیا میں بنگالی تھا اس لئے؟ لیکن میں نے اپنی سروس کے دوران بنگالیوں  کو بھی معاف نہیں کیا۔ سب سے زیادہ بنگالی سیاستدان گرفتار کئے۔

اب جنرل پرویزمشرف  جب بھی ہماری طرف آیا، ان کو سرکاری اعزاز کے ساتھ  رخصت کیا جائیگا ۔؟؟ یہ کونسان انصاف ہے؟ میں پھر کہتا ہوں۔ جنرل تو میں بھی تھا، میری میت پاکستان لانے کی اجازت نہیں،  وہ بھی ایک جنرل کے دور میں۔ لیکن اب جمہوری حکومت کی طرف سے ایک  موت کی سزائے یافتہ قیدی کو ،جو ملک سے بھاگ گیا، کوئی عدالت اس کو واپس بلا نہیں سکی۔مجھے تو  رات کے اندھیرے میں زبردستی ملک سے نکالا گیا اور پھر دوبارہ ملک میں آنے کی اجازت نہیں دی گئی۔اس سزائے موت کے قیدی کو سرکاری اعزاز کے ساتھ ہماری طرف روانہ کیا جائیگا ۔؟

میرے ہم وطنو اور خاص طور پر خواجہ آصف

پھر تو میں درست تھا، سیاستدانوں کو ایوانوں میں دوڑاتا رہا۔لیکن مجھے سزا جنرلوں کی طرف سے ملی۔ اور پھر جنرل پرویزمشرف بھی درست تھے جس کے دور میں ملک کی بڑی سیاسی شخصیات کے ساتھ قتل گارتگری ہوتی رہی۔آپ کی حیثیت کیا ہے؟جنرل جو چاہے کرے، چاہے تو  ایک جنرل کی لاش ملک آنے نہ دے، اور چاہے تو ایک اور موت کے سزائے یافتہ جنرل کو اعزاز بخشا جائے۔آپ کسی کھیت کی مولی ہیں؟

فقط آپ کا خیر اندیش

اسکندر مرزا

[ادارے کا خط کے متن کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں]

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here