علی یونس علی
صوبائی وزیر سیاحت گلگت بلتستان راجہ ناصر علی خان کی پریس کانفرنس
کے ٹو پر موسمی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت ، پاک فوج اور لواحقین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ لاپتہ کوہ پیما اب اس دنیا میں نہیں رہے۔ محمد علی سدپارہ اور ساجد سدپارہ کو سول اعزازت سے نوازے جائیں گے۔ صوبائی وزیر
وفاقی حکومت کو سکردو ائیر پورٹ محمد علی سدپارہ سے منسوب کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ علی سدپارہ کے نام سے کوہ پیمائی کےلئے سکول قائم کیا جائے گا۔ حکومت قومی ہیرو محمد علی سدپارہ کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتی یے۔ حکومت علی سدپارہ کی فیملی کی مالی و اخلاقی معاونت کرے گی ۔قومی ہیرو کے بچوں کو تعلیمی سکالرز شپ دی جائے گی۔ حادثات کا شکار ہونے والے کوہ پیماؤں کے خاندانوں کی کفالت کےلئے باقاعدہ قانون بنایا جائے گا۔
علی سدپارہ اپنے دو غیر ملکی ساتھیوں کے ہمراہ کے ٹو کی مہم جوئی کے دوران لاپتہ ہوئے، ساجد سدپارہ
مجھے اور کئی انٹرنیشنل کوہ پیماوں کو یقین ہے کہ انھیں کے ٹو سر کرنے کے بعد واپسی پر حادثہ پیش آیا، ساجد سدپارہ
میرا خاندان، پوری پاکستانی قوم اور ہمارے کوہ پیما دوست مسلسل صدمے اور تکلیف کے مرحلے سے گزر رہے ہیں۔ پاکستانی قوم کی محبت میرے خاندان کے لیے انتہائی حوصلے اور ہمت کا باعث ب میرا خاندان انتہائی شفیق باپ سے محروم ہوا ہے ، پاکستانی قوم سبز ہلالی پرچم سے جنون کی حد تک محبت کرنے والے محب وطن قومی ہیرو سے محروم ہوئی ہے دنیا ایک بہادر اور با صلاحیت مہم جو سے محروم ہوئی ہے، دکھ اور غم کی اس گھڑی میں ہم سب ایک دوسرے کے لیے سہارا بنیں گے۔
میں اپنے والد کے مشن کو جاری رکھوں گا اور ان کے ادھورے خواب پورے کروں گا علی سدپارہ نے انتھک محنت، بہادری اور ہنرمندی سے 8 ہزار سے بلند 8 چوٹیاں سر کیں ننگا پربت کو پہلی بار سردیوں میں سر کر کے ورلڈ ریکارڈ بنایا۔
ننگا پربت کو چاروں موسموں میں سر کرنے کا بھی ریکارڈ ہے، دنیا بھر کے کوہ پیماوں نے شاندار الفاظ میں انھیں خراج عقیدت پیش کیا ہے، جس بلندی پر حادثہ ہوا تھا وہاں چند گھنٹوں سے زیادہ زندہ رہنا ممکن نہیں وزیر اعظم عمران خان اور پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا مشکور ہوں ، عسکری ایوی ایشن سکردو کے بہادر پائلٹس کا مشکور ہوں ، ساجدسدپارہ
وزیر اعلی خالد خورشید اور فورس کمانڈر میجر جنرل جواد قاضی، سابق فورس کمانڈر جنرل احسان محمود کا شکریہ ادا کرتا ہوں، سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن میں تمام دستیاب وسائل استعمال کئے گئے، ساجد سدپارہ