عمرکوٹ: رپورٹ: اے بی آریسر
تھر میں حالیہ بارشوں کے بعد تھر کے فطری حسن, نایاب نسل کے ہرن کے شکار، خرید و فروخت کا سلسلہ تیز ہوگیا ہے۔ آئے روز شاہ اپنے شوق کی خاطر معصوم چرند پرند کا روح قبض کرنے نکل پڑتے ہیں۔ لیکن محکمہ وائلڈ لائف کی عدم دلچسپی، کمزور قوانین اور سیاسی مداخلت کی باعث شکاری قانون کے شکنجے سے بچتے آرہے ہیں۔
پھر بھی محکمہ وائلڈ لائف کے بجائے عمرکوٹ اور کھوکھراپار پولیس نے مشترکہ کاروائی کرتے ہوئے زیروپوائنٹ عمرکوٹ پر ایک جیپ سے چار ہرن برآمد کرکے ایک ملزم اللہ بچایو راہموں کو گرفتار کرلیا ہے۔ ملزم کے مطابق چارون ہرن حیدرآباد بھیجے جارہے تھے. جو اس نے دو لاکھ میں فروخت کئے تھے۔
پولیس نے برآمدشدہ ہرن اور گرفتار ملزم کو محکمہ وائلڈ لائف کے حوالے کردیا ہے. جس پر مقدمہ درج کرکے کل عدالت میں پیش کیا جائگا، جبکہ ضروری کارروائی کے بعد ہرن جنگل میں چھوڑے جائیں گے۔
اگر حکومت نے ہرن کے نایاب نسل کو بچانے کے لئے ٹھوس اقدامات نہ اٹھائے تو صحرائے تھر اس فطری حسن سے محروم ہوجائے گا۔