کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ کہ افغانیوں کو مستقل ویزہ دینے کی بات نہیں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لانگ ٹرم ویزہ61ممالک کے شہریوں کی مستقل انویسٹمنٹ بنیاد پر مستقل ویزہ کی تجویز ہے۔ جس کی سندھ کابینہ نے فی الحال منظوری نہیں دی۔
سندھ کابینہ نے سندھ سول سروسز ترمیمی بل 2021 کی منظوری دیتے ہوئے خواجہ سراؤں کو سرکاری ملازمتوں میں 0.5 فیصد کوٹہ مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سندھ کابینہ نے پینشن رولز میں ترمیم کی بھی منظوری دی ہے، جس کے تحت محکمہ خزانہ کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ ایسا نظام وضح کیا جائے، جس سے پینشن حاصل کرنے والوں کو بھی آسانیاں ہوں اور حکومت پر ہر سال اس پر بڑھنے والے بوجھ کو بھی کم کیا جاسکے۔ کابینہ نے سندھ ہائی کورٹ کے رجسٹرار کی جانب سے معزز ججز صاحبان کی گاڑیوں کی خریداری کے لئے محکمہ قانون کو لکھے گئے خط پر ججز کے لئے152 نئی گاڑیوں کی خریداری کے لئے 35 کروڑ اورڈپارٹمنٹ اسٹاف کی موٹر سائیکلوں کی خریداری کے لئے 1 کروڑ 20 لاکھ روپے کی منظوری دے دی ہے، کابینہ نے فوتی کوٹہ کے حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، جو آئندہ کابینہ کے اجلاس سے قبل اپنی مکمل رپورٹ تیار کرے گی۔ اجلاس نے رینجرز کو 3 ماہ کے لئے اختیارات میں توسیع کی بھی منظوری دی ہے، جبکہ پولیس کے لئے 9 ایم ایم گن کی خریداری کے لئے بھی اجازت جاری کردی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز سندھ کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو کابینہ کے فیصلوں سے آگاہی کے لئے سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی برائے سرمایہ کاری و پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ قاسم نوید قمر بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ سعید غنی نے کہا کہ سندھ کابینہ نے پنشنرز رولز میں ترامیم کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال پینشن کی مد میں سندھ حکومت پر بوجھ بڑھتا جارہا ہے اور اس حوالے سے کوئی پالیسی مرتب نہ کی گئی تو ایک وقت ایسا آسکتا ہے کہ ہمیں ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی بھی مشکل ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے جوڈیشری کے لیے35کروڑ روپے کی 152 گاڑیاں خریدنے منظوری دی ہے، جبکہ کالج ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کو بھی گاڑیاں خریدنے کی منظوری دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کابینہ نے سول سروینٹس رولز ترمیمی بل 2021 کی ممنظوری دی ہے، جس کو جلد ہی اسمبلی سے منظور کرایا جائے گا، جس کے تحت اب سندھ حکومت کے محکموں میں خواجہ سراؤں کو نصف فیصد کوٹہ ہوگا، انہوں نے کہا کہ اس سے ان کو معاشرے میں عزت سے زندگی گزارنے کے مواقع میسر آئیں گے، انہوں نے کہا کہ پہلے بھی میرٹ پر صوبائی محکموں میں خواجہ سرا ملازمتیں کررہے ہیں، اب اس بل کی منظوری سے باقاعدہ ان کا نصف فیصد کوٹہ مختص ہوجائے گا۔ سعید غنی نے کہا کہ آج کل سوشل میڈیا پر ایک افواء یہ پھیلائی جارہی ہے کہ ہم غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستانی شہریت دے رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ وفاق کی جانب سے ایک پلان ہے کہ جو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں ان کو طویل مدت کے ویزے دئے جائیں۔
اس حوالے سے وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی قاسم نوید قمرنے کہا کہ یہ وفاق کا ایم منصوبہ ہے، جس کے تحت لانگ ٹرم ریزیڈنسی ویزا آفر کررہے ہیں۔ایک گلوبل اسٹینڈرڈ پر انوسٹمنٹ کرنی ہے۔اس حوالے سے وفاق نے چونکہ 18 ویں ترمیم کے بعد سرمایہ کاری صوبائی معاملہ ہے، ہم اس ھوالے سے وفاق کو اپنی تجاویز سے آگاہ کریں گے۔سعید غنی نے کہا کہ سندھ کابینہ نے این آئی سی وی ڈی کی ڈیمانڈ پر ان کو 4 ارب روپے کی فوری طور گرانٹ دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کابینہ نے دو اضلاع میں 67 ہزار گندم کی کمی پر نیب کی جانب سے ان گوداموں میں موجود 33900ٹن کی فروخت کی اجازت دے دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے پراپرٹی ٹیکس جو ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ جمع کرتا ہے اور اب لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2021 کے بعد یہ ٹیکس کی کلیکشن بلدیاتی ادارے کریں گے، اس کے لئے ایکسائیز کے ان ملازمین کو لوکل گورنمنٹ میں کام کرنے کی اجازت دی ہے تاکہ بلدیاتی اداروں میں وہ اس کام کا سیٹ اپ مکمل کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے اے ڈی پی اسکیم جو مکمل نہیں ہوتی ان کے ہر سال اسکیم کا نمبر تبدیل ہوجاتا ہے اس کے لئے یو آئی ڈی بار کوڈ نمبر متعارف کرانے کی منظوری دی ہے تاکہ ہر سال ان کے نمبرز تبدیل نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کابینہ نے سندھ فزیو تھراپی کونسل کی بھی منظوری دی گئی ہے۔
کابینہ نے ڈیزیز کوٹہ کی اپملائمنٹ کے لئے کمیٹی تشکیل دی ہے، جو آئندہ کابینہ کے اجلاس سے قبل اپنی سفارشات مرتب کرکے اسے پیش کریں گی۔کابینہ نے پولیس کیلیے نائن ایم ایم پستول کی خریداری کی منظوری دے دی ہے۔جبکہ سندھ میں رینجرز کو تین ماہ کے لیے اجازت دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ کابینہ نے سی پی ایل سی کے رولز کی منظوری دی ہے تاکہ وہ قانون کے تحت اپنا کام کرسکے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سندھ زکواۃ کونسل کی تشکیل قانون کے مطابق کی گئی ہے، ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت ملیر ایکسپریس وے، گھوٹکی تا قندھ کوٹ منصوبے، ماری پور ایکسپریس وے کی این آئی ٹی، کورنگی ایم 5 تا ایم 9 لنک روڈ پر تیزی سے کام جاری ہے، انہوں نے کہا کہ ملیر ایکسپریس وے کو آئندہ سال تک قائد آباد تک مکمل کرلیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں کوئی ترقیاتی کام نہ کرنے کا ڈھونڈورا پیٹنے والی سیاسی جماعتیں عوام کو گمراہ کررہی ہے، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت کراچی کے 5 منصوبوں پر 480 ارب روپے خرچ کئے جائیں گے۔
ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ کراچی کی امن کی بات کرنے والوں کو حقائق پر مبنی بات کرنا چاہیئے آج ایم کیو ایم سمیت دیگر سیاسی جماعتیں پیپلز پارٹی کے بغض میں اس طرح کی باتیں کررہی ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغانیوں کو مستقل ویزہ دینے کی بات نہیں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لانگ ٹرم ویزہ61ممالک کے شہریوں کی مستقل انویسٹمنٹ بنیاد پر مستقل ویزہ کی تجویز ہے۔ ایم اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہر فرد کی خواہش ہے کہ حالات بہتر ہوں تا کہ پولیس کی ضرورت نہ رہے، لیکن رینجرز کب جائیں گے اس کا مجھے علم نہیں۔ خرم شیر زمان کی جانب سے لگائے گئے الزامات کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کا تو چھ ہفتوں میں چل چلاو نظر آرہاہے، عمران خان کو رات کو نیند نہیں آرہی ہے تو اب ان کے شیرو کے الزامات کا کیا جواب دیا جائے۔
جماعت اسلامی کے امیرسراج الحق نے مطالبہ کیاکہ بلدیاتی قانون واپس لے لیں اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شاید وہ چاہتے ہیں کہ اس قانون میں ہم نے جو ترامیم کی ہیں کہ میئر کو سالڈ ویسٹ کا چیئرمین بنادیاکیا یہ قانون واپس لے لیں، پراپرٹی ٹیکس کو دوبارہ ایکسائیز کو دے دیں، جو اختیارات ہم نے نچلی سطح تک دئیے ہیں اس کو واپس لے لیں۔ انہوں نے کہا کہ 2001 کا بلدیاتی قانون اگر پورے ملک میں ہو تو جماعت اسلامی سندھ میں بھی مطالبہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ان سے کہا ہے کہ تجاویز دیں قابل عمل ہو تو مان لیں گے، قانون اکثریت کی بنیاد پر بنتا ہے