وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں قانون کی بالاستی کی جنگ لڑی جا رہی ہے اور اس وقت ملک پر سب سے بڑا عذاب قبضہ مافیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان عوام سے ٹیلیفون پر براہ راست 11 بجے سے لیکر 2 بجے تک بات چیت کی اور سوالات کے جوابات دیے۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کورونا کی تیسری لہر سب سے زیادہ خطرناک ہے لہذا سب کو چاہیے کہ احتیاط کریں اور  ماسک پہننا سب سے آسان احتیاط ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگ باہر نکلتے ہوئے احتیاط نہیں کر  رہے، خدانخواستہ کورونا زیادہ پھیلا تو لاک ڈاؤن پر مجبور ہو جائیں گے۔ لاک ڈاؤن کے باعث اندازاً دنیا میں 15کروڑ افراد ایک سال میں غربت کی لکیر سے نیچےگئے۔ 

گیس کی قلت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں گیس کے ذخائر کم ہو رہے ہیں لیکن ہم گیس کے مزید کنویں کھود رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ باہر ملک سے آنے والی گیس مہنگی ہے، لیکن ہم پچھلے معاہدوں کے برعکس کم قیمت پر گیس لے رہے ہیں۔

ایک خاتون کی جانب سے مہنگائی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کئی قسم کی ہے، ایک مہنگائی یہ ہے کہ ایک دکان میں ایک چیز ایک قیمت پر مل رہی ہے اور وہی چیز دوسری دکان پر دوسری قیمت پر مل رہی ہے، تو اس قسم کی مہنگائی کو تو ہم انتظامیہ کے ذریعے کنٹرول کر سکتے ہیں۔

دوسری مہنگائی یہ ہے کہ کسان ایک چیز تیار کر کے مارکیٹ میں لیکر جاتا ہے اور جب وہ چیز عوام کے پاس پہنچتی ہے تو اس کی قیمت میں ایک بہت بڑا فرق آ جاتا ہے، کسان کو پورے پیسے نہیں ملتے لیکن مڈل مین اس سے بہت بڑا پیسہ بنا رہے ہیں۔ اس کا ہم توڑ لیکر آ رہے ہیں جس کے ذریعے سے ہم منڈی سے براہ راست سبزیاں اور پھل عوام تک پہنچائیں گے جس سے کسان کو بھی اچھی قیمت ملے گی اور لوگوں کے لیے بھی قیمتیں کم ہو جائیں گی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا مہنگائی کی تیسری وجہ یہ ہے کہ ہمارے آنے سے پہلے ڈالر 124 روپے کا تھا اور 2018 کے بعد بڑھتے بڑھتے ڈالر 160 روپے تک پہنچ گیا لیکن اب اللہ کا شکر ہے کہ ہماری معیشت مستحکم ہو رہی ہے اور روپیہ مضبوط ہو رہا ہے، اس کا فوری اثر تو یہ پڑا کہ ڈیزل اور پیٹرول کی قیمت کم ہو رہی ہے لیکن جب ڈالر 107 روپے سے 150 روپے پر گیا تو اس کا اثر بجلی کی قیمت پر پڑا، پاکستان میں آدھی بجلی تیل سے بنتی ہے جو امپورٹ ہوتا ہے، پھر بجلی کے سارے معاہدے ڈالرز میں سائن کیے گئے ہیں اور جب ڈالر کی قیمت بڑھی تو اس کا اثر بجلی کی قیمت پر بھی پڑا۔ 

انہوں نے مزید بتایا کہ جب ڈیزل کی قیمت بڑھی تو اس کی وجہ سے ساری ٹرانسپورٹ کی قیمت بڑھ گئی اور پھر کھانے پینے کی اشیاء بھی ہم باہر سے منگواتے ہیں، 70 فیصد کھانے کا تیل اور زرعی ملک ہونے کے باوجود 70 فیصد دالیں ہم درآمد کرتے ہیں۔ پھر آبادی بڑھنے اور غلط ٹائم پر بارشیں ہونے کی وجہ سے ہم نے ایک سال کے دوران 40 لاکھ ٹن گندم امپورٹ کی۔

ان کا کہنا تھا ایک چیز یہ سامنے آئی ہے کہ جان بوجھ کر قیمتیں بڑھائی جاتی ہیں، ایک مافیا ہے جو تھوڑے سے لوگ ہیں اور اربوں اربوں روپے کماتے ہیں، آٹے اور چینی کے حوالے سے ہمارے پاس ایف آئی اے کی رپورٹ ہے کہ کس طرح سے آٹے اور چینی کی قیمتیں جان بوجھ کر بڑھائی گئیں، ہم نے پاکستان میں پہلی بار بڑے مافیاز کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا ہے، آپ کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ہم سارا وقت اس پر کام کر رہے ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم ایگری کلچر کے حوالے سے ایک انقلابی پالیسی لیکر آ رہے ہیں جس سے ہم نے اپنا ایگری کلچر کا سارا سیکٹر ہی تبدیل کر دینا ہے، ہمیں انفارمیشن ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے پہلے سے پتہ چل جائے گا کہ کس سیزن میں کون سی چیز کی کمی ہوتی ہے تاکہ کسی قسم کی قلت نہ ہو اور قلت ہونے کے باعث قیمتیں اوپر نہ چلی جائیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here