نمائندہ خصوصی
کراچی: کراچی پولیس رینج میں حالیہ بھرتیوں میں ۹۵ فیصد خیبرپختونخواہ کے نوجوان بھرتی ہوگئے ہیں۔ یہ انکشاف نادرا کی جانب سے کی جانے والی تفتیش اور تصدیق کے مرحلے میں سامنے آیا ہے۔ملیر، ایسٹ، ویسٹ ، سینٹرل اور سائوتھ اضلاع کے ڈی سی آفیسز نے دھڑادھڑ جعلی ڈومیسائل جاری کردیئے۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ سال اگست و ستمبر میں کراچی رینج میں پولیس کانسٹیبل، وائرلیس آپریٹر، کمپیوٹر سمیت دیگر شعبوں میں پچیس سو اسامیوں کا اعلان کیا گیا تھا جس میں ۳۸ ہزار امیدواروں کو ٹیسٹ کیلئے بلایا گیا تھا۔ جن میں ۱۹ ہزار نوجوانوں کے فٹنس اور دیگر ٹیسٹس سعید آباد جبکہ ۱۹ ہزار نوجوانوں کے ٹیسٹ رزاق آباد سینٹر پر لیئے گئے تھے۔ جس کے بعد ۲۵ سو نوجوانوں کو پاس کرکے جوائننگ آرڈر دیئے گئے تھے۔ اس دوران جن امیدواروں کو کامیاب قراردیا گیا، ان کی تصدیق کیلئے نادرا سے کرائی گئی ۔
نادرا کے انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق تصدیق کے مرحلے کے دوران انکشاف ہوا کہ ۹۵ فیصد نوجوان کا تعلق خیبرپختونخواہ سے ہے لیکن ان کے پاس ڈومیسائل کراچی ڈویژن کے مختلف اضلاع کے تھے۔ اس صورتحال کے بارے میں اعلیٰ حکام کا آگاہ کیا گیا لیکن اس ضمن میں کوئی کارروائی اس لیئے نہیں کی گئی کہ ان تمام امیداروں نے کراچی ڈویژن کے ڈومیسائل حاصل کئے ہوئے تھے۔ نادرا ذرائع کے مطابق کراچی پولیس رینج میں فقط پانچ فیصد مقامی لوگ بھرتی ہو سکے ہیں۔
دوسری جانب ہر ضلع کے ڈی سی کو ڈومیسائل جاری کرنے کا اختیار ہے جو سسٹم ابھی تک مینیوئل ہے۔ کمپیوٹرائزڈ سسٹم نہ ہونے اور نادرا کے ساتھ منسلک نہ ہونے کی وجہ سے دیگر صوبوں اور ملکوں کے افراد کیلئے سندھ کے مختلف اضلاع سے ڈومیسائل حاصل کرنا بہت آسان ہے۔گذشتہ دنوں چیف سیکریٹری سندھ کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں اس سنگین مسئلے پر غور کرنے کے ساتھ یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ سندھ کے تمام ڈی سیز ڈومیسائل کا سسٹم کمپیوٹرائزڈ بنا کر اسے نادرا سے منسلک کردیا جائے۔تاکہ دیگر صوبوں اور ملکوں سے آنے والے لوگ جعلی ڈومیسائل نہ بنا پائیں۔