پشاورہائیکورٹ نے ٹک ٹاک ایپ آج سے بند کرنے کا حکم جاری کردیا۔
پشاور ہائیکورٹ میں ٹک ٹاک کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔
ڈی جی پی ٹی اے، ڈپٹی اٹارنی جنرل، درخواست گزار وکیل نازش مظفر اور سارہ علی عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ قیصررشید خان نے کہا کہ ٹک ٹاک پر جس طرح کی ویڈیوز اپ لوڈ ہوتی ہیں یہ ہمارے معاشرے کے لیے قابل قبول نہیں ہے، ٹک ٹاک ویڈیوز سے معاشرے میں فحاشی پھیل رہی ہے اس کو فوری طورپر بند کیا جائے۔
چیف جسٹس قیصررشید خان نے ڈی جی پی ٹی اے سے استفسار کیا کہ ٹک ٹاک ایپلی کیشن بند کرنے سے ایپ کو نقصان ہوگا؟۔
ڈی جی پی ٹی اے نے جواب دیا جی ان کو نقصان ہوگا، ہم نے ٹک ٹاک کے عہدے داروں کو غیر اخلاقی مواد کنٹرول کرنے کےلیے درخواست دی ہے لیکن ابھی مثبت جواب نہیں آیا۔
چیف جسٹس قیصر رشید خان نے کہا کہ جب تک ٹک ٹاک کے عہدے دار آپ کی درخواست پر عمل نہیں کرتے اور غیر اخلاقی مواد روکنے کے لئے آپ کے ساتھ تعاون نہیں کرتے اس وقت تک ٹک ٹاک بند کیا جائے، ٹک ٹاک سے سب سے زیادہ نوجوان متاثر ہورہے ہیں، ٹک ٹاک کے بارے میں جو رپورٹ مل رہی ہے یہ افسوسناک ہے۔
عدالت نے ڈی جی پی ٹی اے سے استفسار کیا کہ ٹک ٹاک کا آفس کہاں ہے جہاں سے یہ کنٹرول ہوتی ہے۔
ڈی جی پی ٹی اے نے جواب دیا کہ ٹک ٹاک کا ہیڈ آفس سنگاپور میں ہے، پاکستان میں اس کا آفس نہیں ہے اور یہاں کے لیے اسے دبئی سے کنٹرول کیا جارہا ہے۔
عدالت نے حکم دیا کہ جب تک آپ کی درخواست پر عمل نہیں کرتے اس کو بند کیا جائے۔