رپورٹ: قاضی آصف

وفاقی وزارت امور کشمیر کی جانب سے اجلاس غیرقانونی طور پر بلایا گیا تھا ۔آئین کے مطابق وفاقی حکومت کی کسی وزارت کی جانب سے ایسا کوئی اجلاس بلایا نہیں جا سکتا جس میں چاروں صوبوں کو ڈائریکشن دی جائیں۔یہ غیر آئینی ، غیرقانونی اجلاس تھا۔
وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے رولز آف بزنس میں ایسا ممکن ہی نہیں کہ ایک وزارت کا سیکریٹری صوبوں کو اس قسم کے احکامات جاری کرے۔
صوبہ سندھ کے رولز آف بزنس کے مطابق صوبے کے  کسی بھی محکمے کا کوئی بھی سیکریٹری بشمول چیف سیکریٹری ،وزیراعلیٰ کی پیشگی اجازت کے بغیر وفاق کے کسی بھی اجلاس میں شرکت کیلئے نہیں جا سکتا۔وفاقی حکومت کو کوئی خط بھی نہیں لکھ سکتا ۔
سندھ بورڈ آف روینیو سے ایک افسر کس کی اجازت سے اسلام آباد گیا؟وہ تو جا ہی نہیں سکتا۔
سندھ بورڈ آف روینیو کی جانب سے زمین کے حوالے سے جو خطوط ڈی سیز کو لکھے گئے ہیں وہ غیرقانونی ہیں۔ آپ اپنی زمین کی تفصیلات وفاقی حکومت کو کیوں دیں گے؟اور کس قانون کے تحت دیں گے؟وفاقی حکومت کو زمین چاہیئے تو وہ بھی کابینہ کے ذریعے گذارش کر سکتے ہیں۔کوئی  وفاقی سیکریٹری ایسا    نہیں کر سکتا۔
سندھ بورڈ آف روینیو وفاقی حکومت کو زمین دینے کا اختیار نہیں ، یہ زمین صوبائی کابینا دے سکتی ہے
ڈی سیز نے بورڈ  آف روینیو کو جواب دے کر بھی غیرقانونی کام کیا ہے۔وہ اپنی زمین کی تفصیلات اس طرح نہیں سے سکتے۔
یہ سب کچھ کو چکا، اب اس مسئلے کا آئینی اور قانونی حل کیا ہے؟
یہاں قانونی اور آئین پر عمل نہیں ہوتا۔سندھ کے عوام یہ کرنے نہیں دیں گے۔ سندھ حکومت کو بھی اس عمل کا علم نہیں ہوگا۔ وزیراعلیٰ شاید ایسا کرنے نہیں دیں گے۔
بورڈ آف روینیو نے صوبائی کابینا اور وزیراعلیٰ کی منظوری کے بغیر یہ لیٹر جاری کیئے جن کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here