وی این ایس خصوصی رپورٹ

وفاقی حکومت کی جانب سے سندھ، خیبرپختونخواہ اور سندھ کو کہا گیا ہے کہ اپنے صوبوں میں  تمام سرکاری زرعی اور رہائشی زمین کی تفصیلات فراہم کریں تاکہ وہ زمین ۱۹۸۹ء سے رہائش پذیر کشمیری مہاجرین کو دی جائے۔ ۱۴ جنوری ۲۰۲۱ء کو وفاقی حکومت کی وزارت کشمیر افیئرس اینڈ گلگت بلتستان کا ایک اجلاس وفاقی سیکریٹری اعجاز احمد خان کی صدارت میں ہوا ۔

اجلاس میں شریک ہوئے، فیاض عباسی، سینئر ممبر بورڈ آف روینیو، جموں کشمیر چوہدری مختارحسین ممبر بورڈ آف روینیو، جموں کشمیر رابا خالد محمود ،سیکریٹری بورڈ آف روینیو پنجاب محمد امین خان، ممبر بورڈ آف روینیو خیبرپختونخواہ گل قادی ٹالپر، ڈپٹی سیکریٹری بورڈ آف روینیو سندھ محمد انواز خان ڈپٹی سیکریٹری کشمیر افیئرس اینڈ گلگت بلتستان ناصر حیات، انچارج جموں کشمیر پی آر او اجلاس میں کشمیر سے مسلسل آنے والے مہاجرین کے بارے میں تصیلات بیان کی گئیں۔

فیصلہ کیا گیا کہ تمام صوبے اپنے پاس تمام سرکاری زرعی اور رہائشی زمین کی تفصیلات وزارت کو فراہم کریں تاکہ ملک میں ۱۹۸۹ء سے موجود کشمیری مہاجرین میں تقسیم کی جائے۔ یہ تفصیلات آئندہ اجلاس میں جمع کرائی جائیں جو ایک ماہ کے بعد ہوگا۔ اس کے جواب میں حکومت سندھ کے بورڈ آف روینیو نے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو خطوط لکھے جس میں انہیں ہدایت کی کہ وہ اپنے اپنے اضلاع میں موجود تمام سرکاری زرعی اور رہائشی زمین کی تفصیلات ایک ہفتے کے اندر سندھ بورڈ آف روینیو کو ارسال کردیں، اس میں کوئی کوتاہی یا دیر برداشت نہیں کی جائیگی۔

حکومت سندھ نے اس حوالے سے اپنا کوئی موقف دینے کے بجائے کہ سندھ پہلے ہی ۱۶ لاکھ غیرقانونی، بنگالیوں، برمیوں اور دس لاکھ ایرانیوں، ہندوستانیوں، میانمار اور لاکھوں افغان مہاجرین کا بوجھ برداشت کر رہا ہے، اس کے باجود کشمیریوں کو یہاں زرعی اور رہائشی زمین فراہم کرنا مقامی لوگوں کے حقوق سے انحراف ہوگا کیونکہ خود صوبے میں بڑی مقامی آبادی کو زرعی اور رہائشی زمین میسر نہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here