اسٹاف رپورٹ

کراچی:  سندھ ہائی کورٹ میں عمارتوں میں ہنگامی حالات میں راستوں کی موجودگی کے حوالے سے سماعت میں ڈی جی ایس بی سی اے عدالتی حکم پر پیش ہوگئے۔ ڈی جی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ہمارے قانون کے سیکشن 13 اور 15 میں ہنگامی اخراج سے متعلق ضابطہ موجود ہے،


جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ قانون موجود ہے تو بلڈرز کیسے ہنگامی اخراج کے بغیر عمارتیں بنالیتے ہیں ۔ڈی جی ایس بی سی اے نے کہا کہ قانون پر عمل درآمد کا مسئلہ ہے۔عدالت نے کہا کہ کہیں تو غفلت ہے، آگ لگتی ہے اور لوگ عمارت میں پھنس جاتے ہے۔آپ اپنے نظام کو بہتر کریں آپ کا سول ڈیفنس سے کوآرڈینیشن ہونا چاہئے ،

یہ کیسا نظام ہے جب حادثہ ہوتا ہے چاروں طرف آگ لگ جاتی ہے لوگ پھنس جاتے ہیں ، عدالت لوگ پھنستے ہیں تو پتا چلتا ہے عمارت غیر قانونی بنی ہوئی تھی، خراب فائر ٹینڈرز کی مرمت میں تاخیر پر بھی عدالت برہم جسٹس محمد علی مظہر  کون اتنی دیر کررہا ہے نام بتائیں اسے بلاتے ہیں ، کیا اس کام میں پورا سال لگ جاۓ گا ؟

اتنا اہم کام ہے آپ لوگوں کو احساس نہیں،  کے ایم سی کے وکیل نے کہا کہ وفاقی حکومت کے پچاس فائر ٹینڈرز ہمیں جلد مل جائیں گے ۔عدالت کے ایم سی حکام پر برہم ہوگئی پوچھا کہ کیا آپ لوگ چاہتے ہیں کسی کا فنڈ روک دیں ہم ؟؟؟ یہ ترجیحات والے کام ہیں اسے پہلے کریں ،  آئندہ سماعت پر خراب فائر ٹینڈرز کی مرمت سے متعلق پیش رفت رپورٹ طلب ،آگ لگنے سے متعلق ہیلپ لائن بھی فوری بحال کرنے کا حکم دیا۔ ایس بی سی اے کو چیف فائر فائٹر کی مشاورت سے ایس او پیز بنانے کی ہدایت

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here