رپورٹ : علی یونس علی
گلگت: دنیا کی دوسری بلندترین چوٹی کے ٹو کی سرمائی مہم جوئی کے بعد نامور پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ اور دو دیگر غیرملکی کوہ پیما ابھی تک انتہائی بلندی سے واپس نہیں پہنچ سکے ، کوہ پیماوں سے 36 گھنٹے بعد بھی کوئی مواصلاتی رابطہ نہیں ، خراب موسم اور تیز ہواوں کے باعث کوہ پیماوں کی تلاش کے لیے ہیلی کاپٹر سے کیا گیا سرچ آپریشن کامیاب نہ ہوسکا۔
اطلاعات کے مطابق علی سدپارہ کے ساتھ دو غیر ملکی کوہ پیماوں آئس لینڈ کے جان سنوری اور چلی کے جان پابلو گزشتہ روز دوپہر کے بعد بوٹل نک کراس کرکے چوٹی کی انتہائی بُلندی پر سمٹ کے لیے روانہ ہوگئے تھے جس کے تقریبا 36 گھنٹے گزرنے کے بعد تاحال تینوں کوہ پیما واپس نہیں پہنچ سکے ، اور نہ ہی ان سے کوئی مواصلاتی رابطہ ہوسکا ہے ، تینوں لاپتہ کوہ پیماوں کی تلاش کے لیے آج ہیلی کاپٹر کے زریعے سرچ آپریشن کیا گیا تاہم انتہائی خراب موسم اور تیز برفانی ہواوں کے باعث ریسکیو آپریشن کامیاب نہ ہوسکا۔
کوہ پیماوں کی تلاش کے لیے زمینی ریسکیو ٹیم کی بھی مدد حاصل کی گئی ہے ، اُدھر سرمائی مہم جوئی میں شامل علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ رات کیمپ 3 پر گزارنے کے بعد آج شام واپس بیس کیمپ پہنچ گیا ہے ، ساجد سدپارہ کو سمٹ کے قریب بوٹل نک کے مقام سے آکسیجن سلینڈر کے ریگولیٹر میں خرابی کے باعث مشن ترک کر کے واپس آنا پڑا تھا ۔ ریسکیو زرائع کے مطابق کل موسم موافق رہا تو تینوں کوہ پیماوں کی تلاش کے لیے دوبارہ سرچ آپریشن کیا جائے گا ۔