خصوصی رپورٹ
ٹھٹہ: کیٹی بندر کے علاقے میں ہولناک سانحہ، دریاء سندھ میں ڈوبنے والے بارہ سالہ بچے کو بچاتے چار خواتین ڈوب کر ہلاک، مقامی ماہیگیروں نے ڈوبنے والوں کی لاشیں دریاء سے نکال لیں۔ علاقہ میں سوگ ، ہر آنکھ اشک بار۔ نماز جنازہ میں لوگ صدمے سے روپڑے۔ کوئی سرکاری غیر سرکاری یا سیاسی رہنما ان کے پاس نہیں پہنچا۔ ضلع ٹھٹہ کے علاقے کیٹی بندر کے قریب گائوں حاجی اسماعیل بجار پوتہ میں بارہ سالہ چرواہا، شکیل اپنے مویشیوں کو دریاء سے پانی پلا رہا تھا کہ ان کا پائوں پھسل گیا، اور دریاء کے گہرے پانی میں چلا گیا۔
اسی وقت، چرواہے کی رشتہ دار عورتیں دریاء کے کنارے کپڑے دھو رہی تھیں۔ انہوں نے جب شکیل کو ڈوبتے دیکھا تووہاں ان کی بہن مینھن وسائی نے بھائی کو ڈوبتے دیکھا تو اسے بچانے کیلئے دریاء میں چھلانگ لگا دی۔ ان کو ڈوبتے دیکھ کر وہاں موجود ان کی رشتہ تین خواتین سکینہ سلمہ اور غلام خاتوں بھی دریا میں کود گئیں، جو بھی دریاء میں ڈوب گئیں۔ اطلاع ملنے پر مقامی ماہی گیر ڈوبنے والوں کی تلاش میں دریاء میں اتر گئے اور دو گھنٹوں کی تلاش کے بعد ڈوبنے والوں کی لاشیں تلاش کرلیں۔ ڈوبنے والوں میں بہن بھائی اور دو سگی بہنیں بھی شامل۔ گائوں سے ایک ہی وقت میں پانچ لاشیں نکلنے پر پورہ علاقہ سوگ میں ڈوب گیا۔ ان کی نماز جنازہ میں بھی لوگ روتے رہے۔ اس سانحے کے باوجود حکومت یا کوئی سیاسی رہنما ان کے پاس نہیں پہنچا۔